امریکی خلائی ادارے ناسا نے خلابازی کے خواہشمند شہریوں کو مستقبل کے مشنز کا حصہ بننے کیلئے 2 اپریل تک درخواستیں جمع کرانے کا وقت دے دیا ہے جو چاند اور اس سے آگے تک خلائی سفر کرسکیں گے۔امریکی میڈیا رپورٹس کے مطابق درخواست 10 نئے خلاباز گریجویٹس کی جانب سے ابتدائی دو سال کی تربیت مکمل کرنے کے ساتھ مشروط ہے۔
خلائی ایجنسی کا کہنا تھا کہ خلاباز بننے کے لیے درخواست دہندگان کو امریکی شہری ہونا چاہیے جس کے پاس پہلے سے ہی کسی تسلیم شدہ ادارے سے انجینئرنگ، بائیولوجیکل سائنس، فزیکل سائنس، کمپیوٹر سائنس یا ریاضی میں ماسٹر ڈگری اور ڈاکٹریٹ ڈگری ہو جبکہ اس کے ساتھ ساتھ متعلقہ شعبے میں دو سال کا تجربہ بھی ہو
درخواست گزار کی قابلیتوں کا جائزہ ناسا کا ایسٹروناٹ سلیکشن بورڈ لے گا جو ہیوسٹن کے جانسن اسپیس سینٹر میں انتہائی قابل درخواست دہندگان کے گروپ کو پہلے انٹرویو کے مرحلے کیلئے بلائے گا۔
بعدازاں اس گروپ میں سے بھی باصلاحیت ترین نصف کو انٹرویو کے دوسرے دور کے لیے چنا جائے گا۔پھر اگر درخواست دہندگان انٹرویو کے دوسرے مرحلے کو بھی پاس کرلیتے ہیں تو وہ خلابازی کی بنیادی مہارتوں جیسے کہ اسپیس اسٹیشن کے نظام اور آپریشنز، T-38 جیٹ طیارے کو اڑانے، روبوٹکس اور خلا میں چہل قدمی کی ٹریننگ کیلئے واپس جانسن اسپیس سینٹر میں جا کر تربیت حاصل کریں گے۔ناسا کا اس حوالے سے مزید کہنا تھا کہ اس کا مقصد انہیں مستقبل میں انٹرنیشنل اسپیس اسٹیشن، چاند یا کمرشل اسپیس فلائیٹ کے لیے اہل بنانا ہے۔ جہاں تک مریخ کے مشن کا تعلق ہے، تو وہ 2030 کی دہائی میں ہی کسی وقت ممکن ہوسکے گا۔