غزہ میں امدادی سامان کی ترسیل میں رکاوٹوں سے اسرائیل کو امریکی امداد کی قانونی حیثیت پر سوالات اٹھ رہے ہیں.ترجمان امریکی محکمہ خارجہ اسرائیلی حکومت اور فوجی حکام کی جانب سے رکاوٹیں کھڑی کی جارہی ہیں جن کے بارے میں ہم نے آواز اٹھائی ہے اور واضح کیا ہے کہ یہ ناقابل قبول امداد میں خائل رکاوٹوں کو ختم ہونا چاہیے. ترجمان میتھیو ملرکی بریفینگ

امریکی محکمہ خارجہ نے کہا کہ اسرائیل کی جانب سے غزہ کی محصور پٹی میں امدادی سامان کی ترسیل میں رکاوٹوں کی وجہ سے اسرائیل کو جاری امریکی امداد کی قانونی حیثیت پر سوالات اٹھ رہے ہیں ‘ہم نے اسرائیلی سیاسی اسٹیبلشمنٹ کی طرف سے امدادکی ترسیل میں رکاوٹیں دیکھی ہیں حا ل ہی میں اسرائیلی حکومت نے اشدود کی بندرگاہ سے آٹے کی ترسیل کو روکتے ہوئے دیکھا گیا ہے .

امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے اسرائیل اور غزہ کے حوالے سے ایک بریفنگ کے دوران کہا کہ اسرائیلی حکومت اور فوجی حکام کی جانب سے رکاوٹیں کھڑی کی جارہی ہیں جن کے بارے میں ہم نے آواز اٹھائی ہے اور واضح کیا ہے کہ یہ ناقابل قبول امداد میں خائل رکاوٹوں کو ختم ہونا چاہیے. ترجمان نے کہاکہ وزیر خارجہ انٹونی بلنکن اسرائیلی وزیرجنگی امور کے ساتھ ملاقات کے دوران زمین حقائق اورصورتحال کی سنگینی کے بارے میں واضح الفاظ میں بات کی ہے انہوں نے بتایاکہ 1961 کا قانون امریکہ کو کسی بھی ملک کو امداد فراہم کرنے سے منع کرتا ہے یہ قانون ہمیں براہ راست امداد کی اجازت نہیں دیتا تاہم بیرونی امداد ایکٹ کا سیکشن 620I صدر کو اختیار دیتا ہے کہ وہ باضابطہ طور پر یہ طے کرئے کہ ایسا کرنا امریکہ کے قومی سلامتی کے مفاد میں ہے.

انہوں نے کہا کہ واشنگٹن کی جانب سے اشدود کی بندرگاہ پر خوراک کی بڑی کھیپ بھیجی گئی تھی جسے اسرائیلی وزیر خزانہ بیزلیل سموٹریچ کے حکم پر ایک ماہ سے زائد عرصے سے روک کر رکھا گیا . ادھرترقی پسند امریکی راہنما سینیٹربرنی سینڈرزنے ساتھی قانون سازوں کے ساتھ ایک مشترکہ خط میں بائیڈن انتظامیہ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اسرائیل کو دی جانے والی تمام فوجی امداد کو روک دے کیونکہ یہ 1961کے امریکی قانون کی خلاف ورزی ہے سینیٹربرنی سینڈرز نے ایک بیان میں کہا کہ میں صدر بائیڈن سے اس قانون پر عمل درآمد کرنے اور اسرائیل پر یہ واضح کرنے کی درخواست کرتا ہوں کہ اگر امداد کی ترسیل فوری طور پر نہ کھولی گئی تو غیر ملکی امداد کے قانون کے تحت اسرائیل کو امریکی امداد کی بندش کا سامنا کرنا ہوگا .

اسرائیل کی جانب سے فارن اسسٹنس ایکٹ کی خلاف ورزی کے حوالے سے سوال پر ترجمان نے کہا کہ ایکٹ کو تفصیل سے دیکھ کر ہی رائے دی جاسکتی ہے انہوں نے کہا کہ قانون ساز اس پر رائے دے سکتے ہیں لیکن دیگر ممالک کی طرح ہم اسرائیل کو بھی امداد فراہم کرتے ہیں اس بات کا تعین کرنے کی ضرورت ہے ہے کہ اسرائیل نے قانونی تقاضوں کی خلاف ورزی ہے؟.

Spread the love

اپنا تبصرہ بھیجیں