وزیراعظم نے پی آئی اے کی نجکاری پر عملدرآمد کیلئے حتمی شیڈول طلب کرلیا نجکاری میں کسی قسم کی لاپرواہی برداشت نہیں کی جائے گی، قانونی تنازعات حل کرکے قومی خزانے کو 1.7 ٹریلین روپے کی فراہمی میں حائل رکاوٹیں دور کی جائیں۔ وزیراعظم شہبازشریف کی زیرصدارت اجلاس

وزیراعظم شہبازشریف نے ایف بی آر کی آٹومیشن نظام کے مجوزہ روڈ میپ کی اصولی منظوری دے دی، وزیراعظم نے پی آئی اے کی نجکاری پر عملدرآمد کیلئے حتمی شیڈول بھی طلب کرلیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق وزیراعظم شہبازشریف کی زیرصدارت اجلاس ہوا، اجلاس میں پی آئی اے کی نجکاری اور ایف بی آر کی ری اسٹرکچرنگ سے متعلق امور کا جائزہ لیا گیا۔

اجلاس میں وزیراعظم نے ایف بی آر کی آٹو میشن کے نظام کے مجوزہ روڈ میپ کی اصولی منظوری دی، روڈ میپ پر وقت کے واضح تعین کے ساتھ عمل درآمد کیا جائے۔  وزیراعظم شہبازشریف نے کہا کہ اہداف کا تعین حقیقت پسندانہ اور عملدرآمد کی رفتار کے لحاظ سے خطے میں تیز ترین ہو، ہمیں چوبیس گھنٹے مسلسل محنت سے یہ ہدف حاصل کرنا ہے، ہمارے پاس ضائع کرنے کو مزید ایک لمحہ بھی نہیں۔

یہ پاکستان کے روشن مستقبل اور معاشی بحالی کا سوال ہے۔ اجلاس میں وزیراعظم شہبازشریف نے قومی ائیر لائن پی آئی اے کی نجکاری پر عمل درآمد کے لئے حتمی شیڈول بھی طلب کرلیا ہے، سستی اور لاپرواہی برداشت نہیں کی جائے گی، شفافیت کو سوفیصد یقینی بنایا جائے۔ ٹیکس وصولیوں اور ریونیو سے متعلق عدالتوں میں زیرالتوامقدمات اورقانونی تنازعات کے حل کے لئے وزارت قانون سے سفارشات طلب کی ہیں، قانونی تنازعات حل کرکے قومی خزانے کو 1.7 ٹریلین روپے کی فراہمی کے راستے میں حائل رکاوٹیں دور کریں۔

 وزیراعظم شہبازشریف نے کہاکہ ہمیں اپنے ریونیو اور ٹیکس کے نظام کو جدید بنانے کیلئے سرمایہ کاری کرنا ہوگی،مراعات پر مبنی ٹیکس نظام لانا چاہتے ہیں، ٹیکس کا بوجھ کم کرنے کی پوری خواہش ہے لیکن عوام کی ترقی اور سماجی خدمت میں کاروباری برادری کو بھی اپنا کردار ادا کرکے مدد کرنا ہوگی۔ وزیراعظم نے کہاکہ ہمیں تھرڈ پارٹی آڈٹ کا موثر نظام یقینی بنانا ہوگا جس میں ہمارا سسٹم اب تک ناکام رہا ہے۔

انہوں نے زور دے کر کہا کہ دنیا میں سکہ بند نظام آچکے ہیں جنہیں اپنا کر ہم بہتری لاسکتے ہیں۔ وزیراعظم شہبازشریف نے کہاکہ تمام ٹیکسوں پر دئیے جانے والے استثنیٰ کی مکمل جانچ پڑتال ہونی چاہیے ، ایس ایم ایز کو ترقی دی ہوتی تو آج پاکستان دنیا کے ترقی کرجانے والے ممالک سے پیچھے نہ ہوتا،چھوٹی اوردرمیانے درجے کی صنعت کی حوصلہ افزائی چالیس سال میں نہیں کرسکے۔

اب اس شعبے کو فروغ دینا ہوگا۔ اجلاس میں سابق نگران وزیر خزانہ ڈاکٹر شمشاد اختر نے ایف بی آر کی ری سٹرکچرنگ،آٹومیشن، ریونیو کے حصول میں خامیوں کے مختلف پہلوئوں اور مستقبل کے لائحہ عمل پر جامع بریفنگ دی۔ ڈاکٹر شمشاد اختر نے اجلاس کو بتایاکہ ٹیکس ٹو جی ڈی پی پاکستان میں دنیا بھر کے مقابلے میں کم 9.5فیصد ہے جس میں اضافہ کرنا پاکستان کی ترقی کیلئے نہایت ضروری ہے، 55.6فیصد کوئی ٹیکس نہیں دیتے جبکہ صرف3.3فیصدٹیکس دیتے ہیں،2لاکھ لوگ 90فیصد ٹیکس دیتے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ پاکستان کا 1.7ٹریلین روپے قانونی عمل کی وجہ سے پھنسا ہوا ہے۔ انہوں نے فیڈرل پالیسی بورڈ کے قیام، دنیا کے دیگر ممالک کی طرز پرمحکمہ کسٹم کی تشکیل نو اور لیگل اینڈ ریگولیٹری فریم ورک میں اصلاحات کی تجاویز پر بھی روشنی ڈالی۔فیڈرل پالیسی بورڈ طویل المدتی ٹیکس پالیسی واضح کرے گا تاکہ پالیسی کا تسلسل رہے۔ اجلاس کے آغاز میں وزیراعظم نے ڈاکٹر شمشاد اختر کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ آپ کی کاوشوں پر ذاتی طورپر شکریہ ادا کرتا ہوں۔

وزیراعظم نے کہا کہ یہ ایک حقیقت ہے کہ سینیٹر اسحاق ڈار آئی ایم ایف کے ساتھ ایک ٹھوس بنیاد بناکر گئے تھے جس کی وجہ سے بعد میں اس معاملے میں پیش رفت ممکن ہوئی۔وزیراعظم نے ڈاکٹر شمشاد اختر کی پریزنٹیشن کو جامع قرار دیتے ہوئے ان کو خراج تحسین پیش کیا۔ اجلاس میں سینیٹر اسحاق ڈار، خواجہ محمد آصف، عطااللہ تارڑ، رانا مشہود احمد خان،مصدق ملک، احد چیمہ، شزہ فاطمہ خواجہ، رومینہ خورشید عالم، علی پرویز ملک کے علاوہ ڈپٹی چیئرمین پلاننگ کمیشن ڈاکٹر جہانزیب، گورنرسٹیٹ بینک، چیئرمین ایف بی آر، سیکرٹری نجکاری اور دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔ ممتازبینکارمحمد اورنگزیب وڈیو لنک کے ذریعے اجلاس میں شریک ہوئے۔

Spread the love

اپنا تبصرہ بھیجیں