روس کا یوکرین کو لانگ رینج میزائل فراہم کرنے‘ کریمیا پل فضائی حملوں سے تباہ کرنے کی سازش پر جرمنی سے جواب فراہم کرنے کا مطالبہ اعلی جرمن فوجی حکام کے درمیان ہونے والی گفتگو لیک پر ماسکو کا شدید ردعمل‘ سرکاری سطح پر جواب نہ دینے کو اعتراف جرم سمجھا جائے گا.ترجمان روسی وزارت خارجہ

روس نے یوکرین کو لانگ رینج میزائل فراہم کرنے اور کریمیا پل کو تباہ کرنے کے لیے یوکرین کی مدد کرنے پر جرمنی سے وضاحت طلب کرنے کا اعلان کیاہے ماسکو نے حال ہی میںاعلی جرمن فوجی حکام کے درمیان ہونے والی گفتگو لیک ہونے کے بعد شدید ردعمل کا اظہار کیا ہے.

روس کے نشریاتی ادارے”آرٹی“نے اس آڈیولیک کی تفصیلات جاری کی ہیں جن کے مطابق جرمنی کے اعلی فوجی حکام نے لانگ رینج ٹورس میزائلوں کی آپریشنل اور اہدف کو نشانہ بنانے کی تفصیلات پر تبادلہ خیال کیا جرمنی میں یوکرین کو یہ میزائل فراہم کرنے پر بحث چل رہی ہے تاہم مبینہ آڈیولیک سے سامنے آیا ہے کہ میزائلوں کی فراہمی پر پہلے ہی اتفاق ہو چکا ہے گفتگو میں سامنے آیا ہے کہ جرمنی براہ راست روس کے ساتھ تنازعے سے بچنے کے لیے میزائل یوکرین کو دینے کے لیے مختلف منصوبوں پر غور کررہا ہے جرمن فوجی حکام نے یوکرین کو میزائل اور ان کے استعمال کی تربیت فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ ممکنہ طور پر پولینڈ کے راستے سیٹلائٹ کو نشانہ بنانے والی معلومات فراہم کرنے کے بارے میں بات کی.

آڈیوریکارڈنگ کے دوران ہونے والی گفتگو کا متن میں دعوی کیا گیا ہے یہ گفتگو جرمن فضائیہ کے سربراہ جنرل انگو گیرہارٹزاور ڈپٹی چیف آف اسٹاف برائے آپریشنز بریگیڈیئر جنرل فرینک گریفے کے درمیان ہوئی ہے روس نے ٹیلیگرام چینل پر جرمن زبان میں گفتگو کی آڈیو ریکارڈنگ بھی جاری کی ہے مبینہ طور پر لیک ہونے والی گفتگو میں کریمین پل پر حملہ کی بات کی گئی ہے اور کہا گیا ہے پل کی مضبوطی کی وجہ سے 20 میزائلوں سے بھی اسے تباہ کرنا مشکل ہے جبکہ برلن کیف کو 50 یا اس سے زیادہ میزائل فراہم کر سکتا ہے .

ادھرروسی وزارت خارجہ کی ترجمان نے کہا ہے کہ ہم جرمنی سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اس معاملے کی سرکاری طور پر وضاحت کرئے انہوں نے کہا کہ سرکاری سطح پر جواب نہ دینے کو اعتراف جرم سمجھا جائے گا وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے کہا کہ ریکارڈنگ سے نیٹو کے عزائم ظاہرہوتے ہیں انہوں نے کہا کہ جرمن افسران بخوبی جانتے تھے کہ وہ براہ راست ملوث ہونے پر بات کر رہے ہیں انہوں نے کہا کہ لیک شدہ ریکارڈنگ میں یوکرین میں امریکی افواج کے ہونے کے بھی ٹھوس شواہد ملتے ہیں.

ریکارڈنگ اور ٹرانسکرپٹ پرامریکی محکمہ دفاع پینٹاگون نے کوئی تبصرہ نہیں کیاتاہم محکمہ دفاع کے ترجمان نے صحافیوں سے کہا کہ وہ براہ راست جرمن فوج سے سوال کریں ”آرٹی“ہی کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ جرمنی کے وفاقی دفتر برائے ملٹری کاﺅنٹر انٹیلی جنس نے اس بارے میں تحقیقات شروع کر دی ہیں کہ ریکارڈنگ کیسے لیک ہوئی.

Spread the love

اپنا تبصرہ بھیجیں