6 لاکھ کیوسک سے زائد پانی کا ریلا گزر رہا ہے۔
چشمہ اور تونسہ کے مقام پر دریائے سندھ میں اونچے درجے کا سیلاب ہے، 6 لاکھ کیوسک سے زائد پانی کا ریلا گزر رہا ہے۔
گڈو اور سکھر بیراج میں پانی کی سطح مسلسل بلند ہورہی ہے، دادو، بدین، کندھ کوٹ اور ٹھٹھہ کے سیکڑوں دیہات تاحال زیرآب ہیں، لوگ کھلے آسمان تلے زندگی گزارنے پر مجبورہوگئے۔
کوٹری کے مقام پر دریائے سندھ اور نوشہرہ کے مقام پر دریائے کابل میں درمیانے درجے کا سیلاب ہے۔
محکمہ موسمیات کےمطابق آج سندھ کے ساحلی علاقوں بالائی خیبرپختونخوا، شمالی پنجاب، گلگت بلتستان اور کشمیر میں گرج چمک کے ساتھ ہلکی بارش کا امکان ہے۔
سندھ میں بارشوں اور سیلاب کے بعد زندگی معمول پر نہ آسکی
دوسری جانب سندھ میں بارشوں اور سیلاب کے بعد زندگی معمول پر نہ آسکی، سیلابی ریلے مختلف اضلاع میں داخل ہوگئے، بے یارومدد گار متاثرین حکومتی توجہ کے منتظر ہیں۔
متعدد دیہی علاقوں میں تاحال سیلابی پانی جمع ہے جگہ جگہ خیمہ بستی قائم ہیں، کسی کو جگہ نہ ملی تووہ سڑک پر ہی سوگیا۔
ٹنڈوالہ یار کے علاقے میں جمع ہونے والا بارش کا پانی 2 معصوم بہن بھائی کی زندگیوں کونگل گیا جبکہ سانگھڑ میں سیم نالے بپھر گئے، جس کے باعث متعدد دیہات زیر آب آگئے۔
دادو میں بھی سیلابی ریلہ مختلف علاقوں میں داخل ہوگیا، لوگ اپنی مدد آپ کے تحت آشیانے بچانے میں مصروف ہیں۔
سیلاب نے بدین کو بھی ڈبودیا جہاں پینے کا پانی بھی نایاب ہوگیا، شہری برتن اٹھائے راستوں پر مارے مارے پھرنے لگے جبکہ متاثرین چیخ چیخ کر مدد کی اپیل کررہے ہیں۔
سکھر کے کئی علاقوں سے بارش کا پانی نکل تو گیا لیکن سڑک پر موجود کیچڑ، گندگی اور تعفن شہریوں کے لیے درد سربن گیا۔
اس کے علاوہ لاڑکانہ، خیرپور، حیدرآباد، کندھ کوٹ، نواب شاہ اور شہداد کوٹ سمیت دیگرعلاقوں میں بھی صورتحال جوں کی توں ہے۔