اسرائیل نے فلسطینیوں کے مزید 650 ایکڑ ہڑپ کرلیے رفح بارڈر کے علاقے میں ضروری اشیا کی قیمتیں کنترول کرنے کیلئے مسلح افراد میدان میں آگئے۔

اسرائیلی حکومت نے غربِ اردن میں مزید 650 ایکڑ زمین پر قبضہ کرلیا ہے۔ یہ زمین مقبوضہ بیت المقدس کے مشرق میں ہے۔

برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق فلسطینی اتھارٹی نے صہیونی ریاست کے اس اقدام کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس کا مقصد بظاہر یہ ہے کہ فلسطینی ریاست کا قیام زیادہ سے زیادہ مشکل بنایا جاسکے۔ ساتھ ہی ساتھ فلسطینی علاقوں کو مقبوضہ بیت المقدس سے بالکل الگ تھلگ رکھنا بھی مقصود ہے۔

فلسطینی اتھارٹی کے صدر محمود عباس کے ترجمان نبیل ابو ردینہ نے بتایا ہے کہ غربِ اردن میں ہتھیائی جانے والی 650 ایکڑ سے زائد زمین پر فی الحال تعمیرات کا ارادہ سامنے نہیں آیا تاہم خیال کیا جارہا ہے کہ یہ زمین مقبوضہ بیت المقدس کے مشرق میں مالے ادومم نامی یہودی آبادی کا حصہ ہوگی۔

دوسری طرف اسرائیلی حکومت نے کہا ہے کہ غزہ میں دو دن قبل 104 فلسطینیوں کی ہلاکت اسرائیلی فوج کی کارروائی کے نتیجے میں نہیں بلکہ بھگدڑ مچنے سے ہوئی۔

ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ غزہ کے بیشتر پناہ گزین امداد کے حصول کے بدنظمی کے دوران امدادی ٹرکوں کے نیچے آنے سے ہلاک ہوئے۔

غزہ میں لڑائی سے بچ کر رفح بارڈر پر جمع ہونے والے 10 لاکھ سے زائد فلسطینیوں کی مشکلات سنگین شکل اختیار کرچکی ہیں۔ یہ لوگ بین الاقوامی امداد کے منتظر ہیں۔ چار ماہ کے دوران اشیائے خور و نوش اور دیگر ضروری اشیا کی قیمتیں کئی گنا ہوچکی ہیں۔

رفتح بارڈر سے متصل علاقے میں اشیائے خور و نوش اور دیگر ضروری اشیا کی قیمتیں معقول سطح پر رکھنے کے لیے نقاب پوش مسلح افراد نے بازاروں میں گشت شروع کردیا ہے۔ یہ مسلح افراد قیمتیں چیک کرکے دکان داروں کو قیمتیں کم سے کم رکھنے کی ہدایت کر رہے ہیں۔

Spread the love

اپنا تبصرہ بھیجیں