’صدارتی اختیار کے تحت سزاؤں کی معافی نہیں چاہیئے‘ پاکستان تحریک انصاف کے قائد عمران خان کا صدر مملکت عارف علوی کو پیغام

پاکستان تحریک انصاف کے قائد عمران خان نے صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کو پیغام بھیجا ہے کہ انہیں صدارتی اختیار کے تحت سزاؤں کی معافی نہیں چاہیئے۔ سینئر صحافی انصار عباسی کے مطابق دی نیوز سے گفتگو میں ترجمان پی ٹی آئی رؤف حسن نے دعویٰ کیا ہے کہ عمران خان نے صدر پاکستان ڈاکٹر عارف علوی کو پیغام بھجوایا ہے کہ مجھے کسی بھی صورت صدارتی اختیار کے تحت سزاؤں کی معافی نہیں چاہیئے۔

انہوں نے کہا کہ صدر مملکت کے پاس آئینی اختیار ہے کہ وہ کسی بھی عدالت کی طرف سے سنائی جانے والی سزا معاف کر سکتے ہیں، مختلف حلقوں بشمول سوشل میڈیا سے ایسے مطالبات سامنے آ رہے ہیں کہ صدر عارف علوی کو عمران خان کی سزائیں معاف کر دینی چاہئیں، صدر کے پاس کسی بھی سزا یافتہ مجرم کو معاف کرنے کا اختیار ہے، آئین کے آرٹیکل 45 اسی موضوع کے بارے میں ہے لیکن عمران خان ایسی کوئی معافی قبول نہیں کریں گے، یہی وجہ ہے کہ ایسے مطالبات کا سن کر سابق وزیراعظم نے صدر مملکت کو پیغام بھیجا کہ وہ سزائیں معاف نہ کریں۔

آرٹیکل میں لکھا ہے کہ صدر مملکت کو کسی عدالت، ٹریبونل یا دیگر سزا کو معاف، ملتوی یا کچھ عرصہ کیلئے روکنے، اس میں تخفیف کرنے، اسے معطل یا تبدیل کرنے کا اختیار ہوگا، تاہم کئی ماہرین آئین اور ماہرین قانون کی رائے ہے کہ صدر مملکت صرف وزیراعظم کی سفارش پر ہی کسی کی سزا معاف یا معطل کر سکتے ہیں لیکن دیگر کی رائے ہے کہ صدر مملکت یہ اقدام اپنی مرضی سے کر سکتے ہیں اور اس کیلئے انہیں چیف ایگزیکٹو کی سفارش کی ضرورت نہیں۔

بتایا جارہا ہے کہ 8 فروری کو ہونے والے عام انتخابات میں پاکستان تحریک انصاف کے حمایت یافتہ آزاد امیدواروں کی بڑی تعداد میں کامیابی کے بعد پی ٹی آئی کے حامیوں کی جانب سے صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی سے سابق وزیراعظم عمران خان کی سزاؤں کو معاف کرنے کا مطالبہ کیا جارہا ہے جب کہ عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی قانونی ٹیم نے پہلے ہی توشہ خانہ، سائفر اور عدت میں نکاح کے تینوں کیسز میں ہونے والی سزاؤں کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کر دیا ہے۔

Spread the love

اپنا تبصرہ بھیجیں