سرکاری ملازمین کی ریٹائرمنٹ کی عمر بڑھانے کی منظوری دے دی گئی۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق وزارت خزانہ نے اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کو 3 نکات پر مشتمل سمری بھجوائی، جن میں سے اسٹیبلشمنٹ ڈویژن نے پنشن کی ادائیگیوں کے بوجھ سے وقتی طور پر جان چھڑانے کے لیے ریٹائرمنٹ کی عمر 60 سال سے بڑھا کر 62سال کرنے کی تجویز پر رضا مندی دے دی ہے، تاہم پنشن کا شمار سروس کے آخری تین سالوں میں لی جانے والی تنخواہوں کے مطابق کرنے اور قبل ازوقت ریٹائرمنٹ لینے والوں کی پنشن میں 3 فیصد کٹوتی کرنے کی تجاویز کو یکسر مسترد کردیا۔
بتایا گیا ہے کہ سرکاری ملازمین کی ریٹائرمنٹ کی عمر 60سال سے بڑھا کر 62 سال کرنے کی منظوری دے دی گئی ہے تاکہ وقتی طور پر خزانے پر ادائیگیوں کا بوجھ کم کیا جا سکے، اس مقصد کے لیے اسٹیبلشمنٹ ڈویژن نے سرکاری ملازمین کی ریٹائرمنٹ کی مدت 2 سال بڑھانے کی تجویز منظوری کرنے کا آفس میمورنڈم جاری کر دیا ہے، اب وزارت خزانہ کی جانب سے اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کی او ایم پر وزارت قانون اور ای سی سی سے منظوری لینے کے بعد وفاقی کابینہ کو حتمی منظوری کے لیے سمری بھجوائی جائے گی۔
بتایا جارہا ہے کہ وفاقی حکومت نے آئی ایم ایف کو رواں مالی سال میں سرکاری ملازمین کی تنخواہیں پنشن نہ بڑھانے کی یقین دہانی کرائی ہے، اسی طرح ٹیکسٹائل، لیدرسیکٹر پر سیلزٹیکس جبکہ چینی پر5 روپے فی کلو فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی عائد کرنے کی بھی یقین دہانی کرائی گئی ہے، ترقیاتی بجٹ میں 61 ارب روپے کی بچت کی جائے گی۔ خبررساں ادارے نے رپورٹ کیا کہ دستاویزات میں آئی ایم ایف یقین دہانی کرائی گئی کہ رواں مالی سال میں پنشن اور سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ نہیں کیا جائے گا، توانائی کی قیمتیں بڑھا کر سبسڈی کا بوجھ کم سے کم کرنے کی کوشش کی جائے گی لیکن اگر ٹیکس وصولیوں کا ہدف حاصل نہ ہوا تو بھرپوراقدامات اٹھائے جائیں گے۔