اسلام آباد: پلوامہ ڈرامے کا پردہ چاک، خودکش حملے سے متعلق مزید سوالات اُٹھ گئے۔
14فروری کو حملے میں 40 بھارتی فوجیوں کی ہلاکت پر مودی سرکار نے پاکستان پر الزام لگایا اور پلوامہ حملے نے پاکستان اور بھارت کو جنگ کے دہانے پر لا کھڑا کیا تھا۔
پلوامہ ڈرامے میں جھوٹ پر جھوٹ بول کر ڈرامائی منظر نامہ پیش کیا گیا۔ 26 فروری کو بھارتی فضائیہ نے جعلی سرجیکل اسٹرائیک کا ڈرامہ رچایا تاہم پاکستان نے عالمی میڈیا کو موقع پر لے جا کر بھارتی ڈرامے کا بھانڈا پھوڑ دیا۔
بھارتی میڈیا نے کبھی جعلی آڈیو پر مبنی گفتگو نشر کی تو کبھی 300 دہشتگردوں کی ہلاکت کادعویٰ کیا۔
نریندر مودی نے طیاروں کے بادلوں میں چھپ کر کارروائی کرنے کا مضحکہ خیز بیان بھی دیا۔
پاک فضائیہ نے جوابی کارروائی میں بھارتی طیارہ مار گرایا اور وِنگ کمانڈر ابھی نندن کو قیدی بنا لیا۔
حقیقت کے اعتراف کے بجائے بھارت نے پاکستان کا ایف 16طیارہ مار گرانے کا دعویٰ کیا تاہم بھارتی دعوے کو امریکی حکام، دفاعی تجزیہ کارکرسٹین فیئر اور غیر جانبدار بھارتی صحافیوں نے بھی مسترد کر دیا۔
سینئر بھارتی صحافی اشوک سوائن نے دعویٰ کیا تھا کہ مودی جنگ کا ڈرامہ رچا کر انتخابات میں کامیابی چاہتا ہے۔
عادل احمد ڈار کو 2016 سے 2018 تک 6 مرتبہ بھارتی فوج نے شک کی بنیاد پر حراست میں رکھا تاہم مارچ 2018 میں عادل احمد ڈار نے تنگ آکر مجاہدین میں شمولیت اختیار کر لی۔
عادل ڈار کے والدین کے مطابق بھارتی تشدد عادل کے خود کش حملے کی سب سے بڑی وجہ تھا۔
سوال یہ ہے خود کش حملہ آور اور دھماکہ خیز مواد مقامی ہیں تو الزام پاکستان پر کیسے لگایا جا سکتا ہے؟
کیا 6 مرتبہ گرفتاری کے باوجود بھارتی فوج کو عادل ڈار کے عزائم کا پتہ نہیں چلا؟
کیا ہراساں کرنے کی کارروائیاں کشمیری نوجوانوں کو انتقامی کارروائیوں پر مجبور نہیں کر رہیں؟
350 کلو گرام وزنی دھماکہ خیز مواد پلوامہ تک 8 لاکھ بھارتی فوج کی ناک کے نیچے سے کیسے اسمگل ہو گیا؟
ہر دفعہ انتخابات سے قبل ہی ایسے حملے کیوں ہوتے ہیں؟
پاکستان ماضی میں کئی بار بھارتی فالس فلیگ آپریشن کے منصوبوں کو بے نقاب کر چکا ہے اور ارناب گوسوامی کی لیک واٹس ایپ چیٹ کے مطابق پلوامہ حملہ مودی سرکار کا ڈرامہ تھا۔
جنوری2022میں کانگریسی رہنما اُدت راج نے انکشاف کیا کہ حملے کی منصوبہ بندی مودی سرکار نے خود کی۔
14فروری2023کو بھی پاکستانی ایجنسیوں نے بھارت کا پلوامہ طرز پر حملہ کرنے کا منصوبہ بے نقاب کیا۔
اس سال بھارت کی9ریاستوں میں الیکشن ہونے ہیں جو لوک سبھا انتخابات میں فیصلہ کن ہمیت کے حامل ہیں۔