پاک چین معاشی تعلقات منفی اثرات کی زد میں آنے کے دہانے پر، پی ڈی ایم کی سابقہ حکومت اور نگران حکومت کے دور میں چینی پاور کمپنیوں کے واجبات میں 370 ارب روپے کا اضافہ ہو جانے کا انکشاف۔ ایکسپریس نیوز کی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ سی پیک کے تحت قائم کیے گئے چینی پاور پراجیکٹس کا گردشی قرضہ 493 ارب روپے کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا ہے۔
چینی حکومت ان ادائیگیوں کیلیے بار بار سفارتی ذرائع سے دباؤ ڈال رہی ہے تاہم ادائیگیاں کرنے میں ناکام رہی ہے۔ یوں یہ معاملہ پاک چین معاشی تعلقات پر منفی اثرات ڈالنے کے دہانے پر پہنچ چکا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ چینی پاور پراجیکٹس کے 493 ارب روپے کے گردشی قرضہ میں سے 3 چوتھائی یعنی تقریباً 370 ارب روپے کا اضافہ پی ڈی ایم کی سابقہ حکومت اور نگران حکومت کے گزشتہ 7 ماہ کے دوران ہوا
یوں گزشتہ 7 ماہ کے دوران ان قرضوں میں 77 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ پاکستانی حکام نے معاہدہ کیا تھا کہ پاکستان ایک ریوالونگ فنڈ قائم کرے گا اور اس میں پاور کمپنیوں کی جمع کرائی گئی انوائسز کے 21 فیصد رقم جمع رکھے گا، لیکن حکام ایسا کرنے میں ناکام رہے ہیں اورجس سے گردشی قرضوں میں خوفناک اضافہ ہوا ہے، جبکہ پاکستان نے فنڈ قائم کرنے کے بجائے اسٹیٹ بینک میں 48 ارب روپے سالانہ کا پاکستان انرجی روالونگ اکاؤنٹ کھولا ہے، جس سے ماہانہ 4 ارب روپے نکلوائے جاسکتے ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت نے صرف 4 ارب روپے کی ادائیگی کی اجازت دی ہے، جو کہ مسئلے کو حل کرنے میں حکومت کی غیر سنجیدگی کو ظاہر کرتی ہے۔ 493 ارب روپے میں سے پاکستان کو امپورٹڈ کوئلے سے چلنے والے ساہیوال پاور پلانٹ کو 97 ارب روپے، حب پاور پراجیکٹ کو 82 ارب، پورٹ قاسم پاور پلانٹ کو 80 ارب اور تھرکول پراجیکٹ کو 79 ارب روپے ادا کرنے ہیں۔ جبکہ یہ انکشاف بھی ہوا ہے کہ گزشتہ ماہ چین نے 600 ملین ڈالر کا تجارتی قرض چینی پاور پلانٹس کے واجبات کی ادائیگیوں سے مشروط کر دیا ہے۔