وفاقی حکومت کی جانب سے سپریم کورٹ میں ابتدائی جواب جمع،عمران خان کی درخواست قابل سماعت ہونے پر اعتراض اٹھا دیا
اسلام آباد, حکومت نے نیب ترامیم کے خلاف عمران خان کی درخواست خارج کرنے کی استدعا کر دی۔وفاقی حکومت کی جانب سے سپریم کورٹ میں ابتدائی جواب جمع کرا دیا گیا۔عمران خان کی درخواست قابل سماعت ہونے پر اعتراض اٹھایا گیا۔جواب میں کہا گیا کہ عمران خان نیب ترامیم سے متاثرہ فریق ہے نہ درخواست بدنیتی پر مبنی ہے۔
سپریم کورٹ قرار دے چکی ہے کہ سیاسی معاملات میں مداخلت نہیں کرے گی۔عمران خان اپنی حکومت میں ایسی ترامیم بذریعہ آرڈیننس کرتے رہے ہیں۔قبل ازیں سپریم کورٹ میں چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کی نیب ترامیم کیخلاف درخواست پر سماعت ہوئی۔چیف جسٹس پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے سماعت کی،عدالت نے نئی نیب ترامیم کیخلاف عمران خان کی درخواست بھی ابتدائی سماعت کیلئے منظور کر لی ۔
عدالت نے قرار دیا کہ وفاقی حکومت کے وکیل چاہیں تو درخواست کے قابل اعتراض ہونے کا نکتہ اٹھا سکتے ہیں۔ وفاقی حکومت کے وکیل مخدوم علی خان نے کہا کہ ترمیم شدہ درخواست پر تفصیلی جواب جمع کراوں گا عمران خان کے وکیل خواجہ حارث نے دوران سماعت کہا کہ آمدن سے زائد اثاثوں کا جرم ثابت کرنا نا مکمن بنا دیا گیا ہے،پہلے آمدن سے زائد اثاثوں پر وضاحت نہ دینے پر کارروائی ہوتی تھی،ترمیم کے کرپشن کے پیسے سے اثاثے ثابت کرنے پر ہی کارروائی ہو سکے گی۔
چیف جسٹس پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دئیے کہ یہ حقیقت ہے لوگ ٹیکس گوشواروں میں مکمل اثاثے اور آمدن ظاہر نہیں کرتے۔خواجہ حارث نے کہا کہ آمدن یا اثاثے ظاہر نہ کرنا نیب کا جرم نہیں بنتا۔ چیف جسٹس پاکستان نے قرار دیا کہ دوبارہ رواں ماہ کے آخر میں کیس لگائیں گے،آئندہ تاریخ سے روزانہ کی بنیاد پر سماعت کریں گے۔عدالت نے کیس کی سماعت رواں ماہ کے آخری ہفتے تک ملتوی کر دی۔