متحدہ عرب امارات نے مصر سے ایک پورا ساحلی شہر راس الحکمہ 35 ارب ڈالر میں خرید لیا ہے۔
عرب میڈیا کی رپورٹ کے مطابق مصر کے وزیر اعظم مصطفیٰ مضبولی نے کہا ہے کہ یو اے ای کی طرف سے ایڈوانس کی مد میں 15 ارب ڈالر ادا کیے جائیں گے جبکہ باقی رقم 2 ماہ میں ادا کی جائے گی۔
شہری علاقوں کی ترقی کے حوالے سے یہ مصر میں سب سے بڑی براہِ راست بیرونی سرمایہ کاری ہے۔
راس الحکمہ میں رہائشی علاقے، سیاحوں کے لیے تفریحی مقامات، اسکول، جامعات، ایک صنعتی زون، ایک کاروباری و صنعتی علاقہ، سیاحوں کے لیے کشتی رانی کا خصوصی علاقہ اور ایک انٹرنیشنل ایئر پورٹ شامل ہے۔
راس الحکمہ عالمی شہرت یافتہ مصری شہر اسکندریہ کے مغرب میں 200 کلومیٹر کی دوری پر واقع ہے۔ اس علاقے میں سیاحوں کے لیے بہت سے شاندار مقامات ہیں۔
انتہائی متمول مصری باشندے گرمیوں کے دوران زیادہ وقت یہاں کے صاف ستھرے ساحل پر بنے ہوئے مکانات میں گزارتے ہیں۔
مصری معیشت کو ایک مدت سے شدید دباؤ کا سامنا ہے۔ کورونا کی وبا کے دوران سیاحوں کی آمد رکنے سے مصر میں زرِ مبادلہ کے ذخائر پریشان کن حد تک کم ہوگئے۔ بے روزگاری بھی بڑھی اور مہنگائی بھی۔ اس کے نتیجے میں افلاس کا گراف مزید بلند ہوگیا۔
اس وقت مصری حکومت کو معاشی امداد کی اشد ضرورت ہے۔ ایسے میں ایک پورے ساحلی شہر کو فروخت کرنے کا فیصلہ کچھ زیادہ حیرت انگیز نہیں۔
اس شہر کی تعمیر و ترقی سے مصری معیشت کو بھی فروغ ملے گا۔ مصر میں افراطِ زر خطرناک حد تک کو چُھوچکا ہے۔
بیرونی قرضوں کو بوجھ بہت زیادہ ہے۔ بحیرہ روم میں یمن کی حوثی ملیشیا کے حملوں سے تجارتی جہاز رانی میں خلل پڑنے سے نہرِ سوئز کی آمدنی بھی متاثر ہوئی ہے۔