اسلام آباد کے ایک سینیر صحافی نے دعویٰ کیا ہے کہ چین نے پاکستان سے اپنا دی گریٹ فائر وال سوفٹ ویئر شیئر کرنے سے انکار کردیا ہے۔ بیجنگ کو یہ خدشہ لاحق ہے کہ ٹیکنالوجی لیکیج واقع ہوگی۔
اعزاز سید کے مطابق حکومت کے لیے بڑا دھچکا ہے کیونکہ چین سے یہ سوفٹ ویئر شیئر کرنے کا بنیادی مقصد سیاسی اختلاف و انحراف کو دبانا تھا۔
چین کی طرف سے سوفٹ ویئر شیئر کرنے سے انکار کا معاملہ ایسے وقت سامنے آیا ہے جب ایک ہفتے کے دوران کئی بار پاکستان میں سوشل میڈیا پلیٹ فارم X کی سروس میں خلل واقع ہوا ہے۔ انٹرنیٹ کی رفتار بھی متنازع حد تک کم رہی ہے۔
چین اور روس نے اندرونِ ملک سیاسی اختلاف و انحراف کا سراغ لگاکر اسے دوچنے کے لیے غیر معمولی ٰنوعویت کی پروٹیکٹیو ٹیکنالوجی اپنا رکھی ہے۔
ایک ٹی وی شو میں اعزاز سید نے بتایا کہ انہیں اطلاع ملتی تھی کہ حکومتِ پاکستان چین سے دی گریٹ فائر وال حاصل کرنے کی کوشش کر رہی ہے تاہم بیجنگ نے ایسا کرنے سے انکار کردیا ہے کہ کیونکہ اسے خدشہ ہے کہ امریکا اس کی کاپی حاصل کرنے میں کامیاب ہو جائے گا۔
پاکستان نے 2018 میں پی ٹی آئی کے دورِ حکومت میں کینیڈا کی ایک فرم سے ویب مانیٹرنگ سسٹم خریدا تھا جو اب تک استعمال ہو رہا ہے۔ جنوری میں پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن اتھارٹی نے آج نیوز کو بتایا تھا کہ ویب مانیٹرنگ سسٹم کو اپ گریڈ کیا جارہا ہے۔
چین نے ٹیکنالوجی اور قواعد و ضوابط کے ذریعے انٹرنیٹ کو موثر طور پر کنٹرول کرنے میں کامیابی حاصل کی ہے۔
ماہرین بتاتے ہیں کہ چین کا گریڈ فائر وال سوفٹ ویئر ٹرانسمیشن کنٹرول پروٹوکول (ٹی سی پی) کے تحت کام کرتا ہے جس میں کی ورڈز یا حساس الفاظ کے ذریعے خطرناک مواد تلاش کیا جاتا ہے۔
اگر کوئی حساس لفظ ٹی سی پی پیکیٹ میں دکھائی دیتا ہے تو رسائی روک دی جاتی ہے اور ایک ہی کمپیوٹر سے مزید لنکز بھی بلاک کردیے جاتے ہیں۔