بلوچستان اور سندھ حکومت سے گندم کے سرکاری نرخ برقرار رکھنے کی استدعا

بلوچستان اور سندھ کی طرف سے گندم کے سرکاری نرخ نظر انداز کرنے پر وزارت قومی غذائی تحفظ نے دونوں صوبائی حکومتوں کو خطوط لکھ دیے۔ خطوط میں سرکاری ریٹ 3 ہزار 900 روپے پر فی من گندم خریدنے کے فیصلہ پر عملدرآمد کرانے کی استدعا کی گئی ہے۔

ملک بھر میں رواں سیزن گندم کی یکساں امدادی قیمت مقرر کرنے کے معاملہ پر وزارت قومی غذائی تحفظ نے بلوچستان اور سندھ کی حکومتوں کو خط لکھ دیے۔ دونوں صوبوں نے سرکاری ریٹ کو نظر انداز کرتے ہوئے گندم کے فی من الگ الگ ریٹ مقرر کردیے ہیں۔ بلوچستان حکومت نے 4 ہزار 300 روپے فی من کسانوں سے گندم خریدنے کا فیصلہ کیا ہے، جبکہ سندھ 4 ہزار روپے فی من گندم کسانوں سے خریدے گا۔

حکومت نے سال 2023-24 کے لیے سرکاری سطح پر 3 ہزار 900 روپے فی من ریٹ مقرر کر رکھا ہے۔ قیمتوں میں تنازعہ کے مسئلہ کو مدنظر رکھتے ہوئے وزارت غذائی تحفظ نے بلوچستان اور سندھ حکومت کو خط لکھ دیے ہیں۔ وزارت غذائی تحفظ نے یکساں ریٹ پر عملدرآمد کرانے کے لیے دونوں حکومتوں کو خطوط لکھے ہیں۔

خط کے متن کے مطابق ای سی سی میں دونوں صوبوں نے گندم کی سرکاری امدادی قیمت 3 ہزار 900 روپے فی من فیصلہ کی توثیق کی ہے۔ خط میں باور کرایا گیا کہ قیمتوں میں تنازعہ سے عام کسان اور گندم کی پیداوار کو نقصان کا خدشہ ہے، پیداوار، ذخیرہ اندوزی اور اسمگلنگ کے مسائل پیدا ہوسکتے ہیں۔

پاکستان ایگریکلچرل سٹوریج اینڈ سروسز کارپوریشن (پاسکو) بھی دونوں صوبوں سے 4 ہزار 300 اور 4 ہزار روپے پر گندم نہیں خرید سکے گا۔ خطوط میں استدعا کی گئی ہے کہ حکومت بلوچستان اور سندھ اپنے فیصلوں پر نظر ثانی کریں اور سرکاری ریٹ 3 ہزار 900 روپے فی من گندم خریدنے کے فیصلہ پر عملدرآمد کروایا جائے۔

Spread the love

اپنا تبصرہ بھیجیں