گیس پائپ لائن کے 350 ارب روپے اورنج لائن ٹرین جیسے منصوبوں پر خرچ کر دیے جانے کا انکشاف گیس انفرااسٹرکچر کی مد میں جمع کیے گئے کھربوں روپے گیس پائپ لائن کی تعمیر پر خرچ ہونا تھے، حکومت فرٹیلائزر صنعت سے تعلق رکھنے والے صنعتکاروں سے 450 ارب روپے بھی وصول نہ کر سکی

گیس پائپ لائن کے 350 ارب روپے اورنج لائن ٹرین جیسے منصوبوں پر خرچ کر دیے جانے کا انکشاف، گیس انفرااسٹرکچر کی مد میں جمع کیے گئے کھربوں روپے گیس پائپ لائن کی تعمیر پر خرچ ہونا تھے، حکومت فرٹیلائزر صنعت سے تعلق رکھنے والے صنعتکاروں سے 450 ارب روپے بھی وصول نہ کر سکی۔ ایکسپریس نیوز کی رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ گیس انفرااسٹرکچر کی مد میں جمع کیے گئے کھربوں روپے گیس کے منصوبوں پر خرچ کرنے کے بجائے دیگر منصوبوں پر خرچ کر دیے گئے۔

بتایا گیا ہے کہ گیس انفرااسٹرکچر کی مد میں جمع کیے گئے 350 ارب روپے حکومت نے گیس پائپ لائن کے بجائے اورنج لائن ٹرین جیسے منصوبوں پر خرچ کر دیے جبکہ فرٹیلائزر صنعت سے تعلق رکھنے والے صنعتکاروں نے 450 ارب روپے کسانوں سے وصول کیے لیکن حکومت کو دینے سے انکاری ہیں۔

تحریک انصاف کے دور حکومت میں حکومت نے 50 فیصد معاف کر دیے اور باقی کی قسطیں کی گئیں لیکن اس کے باجود صنعتکاروں نے کوئی ادائیگی نہیں کی۔

دوسری جانب پاکستان نے 18 ارب ڈالر کے جرمانے سے بچنے کیلیے تعطل کا شکار پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ مکمل کرنے کا فیصلہ کرلیا، پہلے مرحلے میں ایرانی سرحد سے گوادر تک 80 کلومیٹر طویل پائپ لائن بچھائی جائے گی۔ رپورٹس کے مطابق ایران نے گیس پائپ لائن کو مکمل کرنے کیلیے 180 دن کی مہلت دے رکھی ہے، جو ستمبر 2024 میں ختم ہوجائے گی۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ ایران منصوبے پر عدم عملدرآمد کو لے کر عالمی عدالت انصاف میں جا سکتا ہے، جس سے پاکستان پر جرمانہ لگ سکتا ہے لیکن اس صورت میں پاکستان اور ایران کے سفارتی تعلقات منقطع ہوجائیں گے، یہی وجہ ہے کہ ایران لچک کا مظاہرہ کر رہا ہے جبکہ پاکستان نے بھی امریکی دباؤ کو بالائے طاق رکھتے ہوئے منصوبے کو مکمل کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ پیٹرولیم ڈویژن پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبے پر کام شروع کرنے کیلیے کابینہ سے منظوری کا منتظر ہے، جبکہ گیس انفرااسٹرکچر ڈیولپمنٹ بورڈ کو بھی منصوبے کیلیے فنانسنگ کا پراسس تیز کرنے کیلیے کہہ دیا گیا ہے۔

Spread the love

اپنا تبصرہ بھیجیں