حکومت سازی کیلئے پی پی اور ن لیگ میں پانچواں راؤنڈ بھی بے نتیجہ، آج رات حتمی مذاکرات متوقع اسحاق ڈار کی رہائش گاہ پر بات چیت، پیشرفت کے دعوے

وفاق میں حکومت سازی کے مشن پر پیپلزپارٹی اور ن لیگ کے درمیان مذاکرات کا فیصلہ کُن راؤنڈ آج رات متوقع ہے۔ ممکنہ طور پرصدر مملکت اور اسپیکر قومی اسمبلی کے عہدے پیپلزپارٹی کو ملیں گے۔ فائنل راؤنڈ سے قبل ایم کیو ایم کی مذاکراتی کمیٹی نے ن لیگ کے رہنماؤں سے ملاقات کی ہے۔ ترجمان ایم کیو ایم کے مطابق دونوں جماعتوں کے رہنماؤں نے حکومت سازی کے حوالے سے بات چیت اور ملاقاتوں کا سلسلہ جاری رکھنے پر اتفاق کیا ہے۔ **

پیپلزپارٹی کو پنجاب کابینہ میں دو یا تین وزارتیں ملنے کا امکان ہے، ن لیگ ق لیگ اور آئی پی پی سمیت دیگر اتحادی جماعتوں کے ساتھ الگ مذاکرات کرے گی۔ ایم کیو ایم پاکستان اور ن لیگ رابطہ کمیٹی کی اہم ملاقات اسلام آباد میں ہوئی۔

وفاق میں حکومت سازی کیلئے مسلم لیگ ن اور پیپلزپارٹی کی رابطہ کمیٹیوں کا پانچواں دور اسلام آباد میں اسحاق ڈار کی رہائش گاہ پر ہوا لیکن اس میں حتمی فیصلہ نہ کیا جاسکا۔

ذرائع کے مطابق دونوں جماعتوں کے درمیان آج رات ایک اور دور ہوسکتا ہے، دونوں اطراف کی کمیٹیاں اپنی اپنی قیادت سے مشاورت کریں گی۔

پانچویں دور میں دونوں جماعتوں کی رابطہ کمیٹیوں نے اپنی اپنی قیادت سے مشاورت کے بعد حکومت کی تشکیل کے حوالے سے ایک دوسرے سے حتمی تجاویز کا تبادلہ کیا۔

پیپلزپارٹی مرکز اور پنجاب میں ن لیگ کی حکومتوں کا ساتھ دے گی تو ن لیگ بلوچستان میں پیپلزپارٹی کی حکومت کی حمایت کرے گی۔

پیپلز پارٹی کے علاوہ ن لیگ نے ق لیگ، استحکام پارٹی کے علاوہ نیشنل پارٹی، بی این پی اور بی اے پی سے بھی مشاورت کا فیصلہ کیا ہے۔

ایم کیو ایم اور ن لیگ رہنماؤں کی اہم ملاقات، بات چیت جاری رکھنے پر اتفاق

حکومت سازی کے معاملے پر ایم کیو ایم کی مذاکراتی کمیٹی کی ن لیگ کے رہنماؤں سے ملاقات اسحاق ڈار کی رہائشگاہ پر ہوئی۔

ملاقات میں گورنر سندھ کامران ٹیسوری، سینئر ڈپٹی کنوینر سید مصطفیٰ کمال، ڈاکٹر فاروق ستار، اسحاق ڈار، ایاز صادق اور محمد احمد خان شریک تھے۔

ترجمان ایم کیو ایم کے مطابق اہم بیٹھک میں ملک کو درپیش چیلنجر سے نمٹنے کیلئے مشترکہ حکمت عملی بنانے سمیت دیگر امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

پاکستان، سندھ بالخصوص شہری سندھ کے لوگوں کو مسائل کے دلدل سے نکالنے کیلئے مختلف امور پر بھی گفتگو ہوئی۔

ترجمان نے بتایا کہ ایم کیو ایم پاکستان نے حکومت میں شامل ہونے کیلئے ن لیگ سے تین نکاتی آئینی ترمیم پر حمایت بھی مانگ لی۔

ایم کیو ایم کے ترجمان کا کہنا ہے کہ اختیارات اور وسائل کی نچلی سطح تک منتقلی کو آئینی تحفظ دلوانا ایم کیو ایم پاکستان کی اولین ترجیح ہے، دونوں جماعتوں کے رہنماؤں کا حکومت سازی کے حوالے سے بات چیت اور ملاقاتوں کا سلسلہ جاری رکھنے پر اتفاق ہوا۔

Spread the love

اپنا تبصرہ بھیجیں