عام انتخابات سے متعلق درخواست واپس لینے پر چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے اظہار برہمی کرتے ہوئے درخواست گزار کو پیش کرنے کا حکم دے دیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق عام انتخابات کالعدم قراردینے سے دائردرخواست پر سپریم کورٹ میں سماعت ہوئی، چیف جسٹس قاضی فائز عیسی کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے سماعت کی، بینچ کے دیگر 2 ارکان میں جسٹس محمد علی مظہراورجسٹس مسرت ہلالی شامل ہیں، سماعت کے آغاز پر درخواست گزار کی عدم پیشی پر چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ ’درخواست گزار کدھر ہیں؟‘ جسٹس محمد علی مظہرنے کہا کہ ’درخواست گزارنے 13 فروری کوپٹیشن واپس لینے کی استدعا کررکھی ہے‘۔
درخواست گزار بریگیڈیئر (ر) علی کی جانب سے درخواست واپس لینے پر چیف جسٹس نے کہا کہ ’ایسے سپریم کورٹ کے ساتھ مذاق نہیں ہو سکتا‘، درخواست گزارکو کہیں سے بھی لا کر پیش کریں، یہ کیس ہم سنیں گے، پہلے درخواست داٸرکرتے ہیں اورپھراب غاٸب ہوجاتے ہیں، کیا یہ مذاق چل رہا ہے؟‘
اس موقع پر کورٹ ایسوسی ایٹ نے عدالت کو بتایا کہ ’درخواست گزارسے بذریعہ فون اورایڈریس پررابطہ کرنے کی کوشش کی‘، اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ ’کیا محض تشہیر کے لیے درخواست دائر کی گئی تھی؟ درخواستگزارکو کسی بھی طرح پیش کریں یہ کیس چلائیں گے، درخواست گزار نے درخواست دائر کرتے ہی خود میڈیا پرجاری کردی، ایسے نہیں چلے گا، عام طورپردرخواست دائرہوتے ہی میڈیا پرجاری نہیں ہوجاتی، درخواست گزار سے بذریعہ فون دوبارہ رابطہ کریں، اس طرح سے سپریم کورٹ کا مذاق نہیں بنایا جاسکتا، کیا پتا درخواست گزار نے خود درخواست فائل کی بھی یا نہیں، کیا پتا بعد میں آکردرخواست گزار کہہ دیں کہ میں نے واپس نہیں لی‘۔
چیف جسٹس نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل کومتعلقہ ایس ایچ او کے ذریعے درخواست گزارکو پیش کروانے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ ’کیس کی سماعت آج ہی درخواست گزار کے آنے پر ہو گی‘۔