مجھے کہا کہ پہلے3سال ہمیں دے دیں، آخری2 سال آپ وزیر اعظم بنیں، بلاول بھٹو زرداری

چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زارداری نے کہا ہے کہ وفاق میں حکومت بنانے کیلئے ن لیگ نے مجھے کہا کہ پہلے3سال ہمیں دے دیں، آخری2 سال آپ وزیر اعظم بنیں، میں نے منع کیا ہے کہ ایسے وزیر اعظم نہیں بنوں گا۔

ٹھٹھہ میں پیپلز پارٹی کے جلسے سے بلاول بھٹو زرداری نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میں آپ سب کا شکرگزارہوں، پچھلے چند ماہ پورے پاکستان میں پیپلزپارٹی کی مہم چلائی، میں عوام کا شکرگزار ہوں جنہوں نے میرا ساتھ دیا، عوام نے ایک بار پھر ثابت کر دیا، چاروں صوبوں کی زنجیر پیپلز پارٹی ہے۔

انہو ں نے کہا کہ الیکشن میں موقع نہیں ملا کہ آپ کے پاس آکے جلسہ کروں، الیکشن جیتنے کے بعد فیصلہ کیا کہ ٹھٹھہ میں جشن منائیں گے۔ میں نے یہ الیکشن اس لیے نہیں لڑ ا تھا کہ میری کوئی ضد تھی یا اسلام آباد میں کرسی پر بیٹھنا ہے۔

میں نے یہ الیکشن آپ کے لیے لڑا، اپنے بھائیوں کیلئے لڑا، اس وقت پاکستان میں معاشی و سیاسی بحران کی کیفیت ہے، پورے معاشرے کو تقسیم کیا گیا ہے، میرے الیکشن لڑنے کا مقصد یہ تھا کہ کوئی ایسا سیاستدان ہو جو پاکستان کے مسائل پر بات کرے۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ کچھ سیاستدان مجھ سے تو بڑے ہیں لیکن وہ عوام کا نہیں اپنا سوچتے ہیں، اس کا نقصان پاکستان کے غریب عوام کا ہورہا ہے، اس بار الیکشن کچھ ایسے ہوئے کہ تمام سیاسی جماعتیں احتجاج کر رہی ہیں۔

جو جیتے ہیں وہ بھی احتجاج کر رہے ہیں اور جو ہارےو ہ بھی احتجاج کر رہے ہیں، ایسے ماحول میں پاکستان کیسے چلے گا؟ یہی صورتحال رہی تو پاکستان کو معاشی بحران سے کوئی کیسے نکالے گا؟ ۔

چیئرمین پیپلز پارٹی کا کہنا تھا کہ تین قسم کی سیاسی جماعتیں ہیں، ایک وہ جو دھاندلی کے بغیر نہیں جیت سکتے وہ بھی احتجاج کر رہے ہیں، کچھ ایسے سیاستدان ہیں جو دھاندلی کے باوجود بھی نہیں جیت سکتے اور کچھ ایسے بھی ہیں جو دھاندلی کے باوجود جیت جاتے ہیں وہ آپ ہیں، جیالے ہیں۔

میرے پاس ایسے بھی فارم 45 ہیں، جہاں میرا امیدوار جیت چکا ہے، لیکن اعلان کہیں مسلم لیگ ن اور کہیں ایم کیو ایم کا ہوا ہے، اور ایک ایسی جگہ ہے جہاں فارم 45 میں میرا جیالا جیتا آخر میں ایک آزاد امیدوار کو جتوایا گیا ۔

انکا کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی نے فیصلہ کیا ہے مجھے یہ حق نہیں کہ خود کو وزیر اعظم نامزد کروں، پاکستان جل رہا ہے، چاروں صوبوں میں آگ لگی ہوئی ہے، ہمیں اس آگ کو بجھانا ہے، پھر پاکستان کھپے کا نعرہ لگانا ہے۔

ہمیں نہ کوئی وفاقی وزارت چاہیے اورنہ وزیر اعظم کی کرسی پر بیٹھنا ہے ، ہم تو صرف پاکستان کے مسائل حل کرنا چاہتے ہیں، ہمیں سندھ اور بلوچستان کے سیلاب متاثرین کو ان کا حق دلوانا پڑے گا، وہ لاوارث ہیں، ان کے گھر ٹوٹے ہوئے ہیں، ان کا نقصان ہوا ہے۔ اگرہم نے کسی کو اپنا وزارت عظمی کا ووٹ دینا ہے تو اس کے بدلےسیلاب متاثرین کو ان کا حق دلوائیں گے۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ ان کو 3 یا 4 دن بعد دھاندلی یاد آئی، ایک طرف اپنے آپ کو مولانا کہتے ہیں خود کو مولانا کہہ کر ڈھٹائی سے جھوٹ بولنا مذاق ہے۔

ادھر پیر صاحب کہہ رہا ہے کہ دھاندلی ہوئی، میں پوچھتا ہوں کہ کہاں دھاندلی ہوئی پیر صاحب؟ اس سے پہلے میرے والد اور والدہ آپ کو شکست دیتے تھے، آپ ہمیں بتائیں کوئی ایک الیکشن جیتے ہیں، 2002، 2008میں آپ جیتے، 2013 میں ہارے ہیں۔

بلاول بھٹو نے ضمنی انتخاب میں جی ڈی اے کو الیکشن لڑنے کا چیلنج کرتے ہوئے کہا کہ 2نشستوں میں ایک سیٹ چھوڑ رہاہوں،آپ آئیں اور میرا مقابلہ کریں۔ پیرصاحب یا مولانا صاحب ہوں ، دونوں ضمنی انتخاب میں میرا مقابلہ کریں۔

یہ سمجھتے ہیں بڑے بڑے جلسے کر کے وہ الیکشن جیت سکتے ہیں، جلسے کرنےاور الیکشن جیتنے میں بڑا فرق ہے۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ پنجاب اور خیبر پختونخوا میں بھی تمام سیٹوں پر پیپلز پارٹی کے جیالوں نے الیکشن لڑا، ہم نے 18مہینے میاں صاحب کے ساتھ حکومت کی ہے، ہمارے ساتھ کیے گئے ترقیاتی منصوبوں کے وعدے پورے نہ ہوئے ۔

چیئرمین پیپلز پارٹی کا مزید کہنا تھا کہ آج میں اپنے لیے وزارتیں نہیں مانگ رہا، عوام کیلئے کام مانگ رہا ہوں، مجھے کہا گیاپہلے3سال ہمیں دے دیں، آخری2 سال آپ وزیر اعظم بنیں، میں نے منع کیا ہے کہ ایسے وزیر اعظم نہیں بنوں گا، اگر وزیر اعظم بنوں گا تو ٹھٹھہ کے عوام مجھے منتخب کر کے بنائیں گے۔

Spread the love

اپنا تبصرہ بھیجیں