چیئرمین بحریہ ٹاؤن ملک ریاض نے کہا ہے کہ مجھ پر بغیر کسی دلیل، منطق یا ثبوت کے انگلیاں اٹھانا بہت افسوسناک ہے، میں نے کبھی لیاقت چٹھہ سے ملاقات یا رابطہ نہیں کیا، میرا اس سے کوئی تعلق نہیں۔ انہوں نے ایکس پر اپنے ردعمل میں کہا کہ یہ بہت افسوسناک بات ہے کہ جب بھی پاکستان میں افراتفری ہوتی ہے، ہر کوئی بغیر کسی دلیل، منطق یا ثبوت کے مجھ پر یا میرے ادارے پر انگلیاں اٹھانے لگتا ہے۔
میں نے کبھی لیاقت چٹھہ سے ملاقات یا رابطہ نہیں کیا۔ میرا اس سے کوئی تعلق نہیں، نہ سماجی اور نہ ہی کاروباری۔ میں اس سلسلے میں کسی بھی تحقیقات میں تعاون کے لئے بھی تیار ہوں۔ ہر محب وطن پاکستانی کی طرح میں پاکستان میں استحکام اور خوشحالی کے لیے دعا گو ہوں۔
یہ بہت افسوسناک بات ہے کہ جب بھی پاکستان میں افراتفری ہوتی ہے، ہر کوئی بغیر کسی دلیل، منطق یا ثبوت کے مجھ پر یا میرے ادارے پر انگلیاں اٹھانے لگتا ہے۔ میں نے کبھی لیاقت چٹھہ سے ملاقات یا رابطہ نہیں کیا۔ میرا اس سے کوئی تعلق نہیں، نہ سماجی اور نہ ہی کاروباری۔ میں اس سلسلے میں کسی…
— Malik Riaz Hussain (@MalikRiaz_) February 17, 2024
یاد رہے کمشنر راولپنڈی لیاقت علی چھٹہ نے عام انتخابات کے ہونے والی مبینہ دھاندلی پر عہدے سے استعفی دیتے ہوئے کہا کہ میں غلط کام کرنے پر اپنے آپ کو پولیس کے حوالے کرتا ہوں، مجھے اور چیف الیکشن کمشنر اور چیف جسٹس کو کہچری چوک میں پھانسی دے دینی چاہیے ، میں نے آج صبح فجر کی نماز کی بعد خودکشی کرنے کی کوشش کی، مجھے الیکشن کروانے کے لیے تعینات کیا گیا لیکن میں شفاف انتخابات کروانے میں ناکام رہا، میں نے دھاندلی کروائی، جو لوگ رات ہار رہے تھے ان کو ہم نے صبح جتوا دیا۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے 14 امیدواروں کو غیر قانونی طور پر جتوایا ہے، میں نے آج صبح فجر کی نماز کی بعد خودکشی کرنے کی کوشش کی تھی، میں اپنے ریٹرننگ افسران سے معافی مانگتا ہوں، میں نے پوری قوم کے ساتھ ظلم کیا ہے، مجھے اور چیف الیکشن کمشنر اور چیف جسٹس کو پھانسی دے دینی چاہیے، مجھے غلط کام کرنے کیلئے شدید دباو ڈالا گیا، میں قوم سے معافی مانگتا ہوں، میں تمام بیوروکریٹس کو کہتا ہوں کہ کوئی بھی غلط کام نہ کریں، دوبارہ الیکشن کرانے کی ضرورت نہیں، صرف فارم 45 اکٹھے کرلیں نتائج کلیئر ہو جائیں گے۔
دوسری جانب الیکشن کمیشن آف پاکستان کا ہنگامی اجلاس طلب کرلیا گیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق کمشنر راولپنڈی نے عام انتخابات کو مبینہ دھاندلی زدہ قرار دیتے ہوئے استعفا دیا اورکہا کہ میں غلط کام کرنے پر اپنے آپ کو پولیس کے حوالے کرتا ہوں، جعلی مہریں لگی ہیں، چیف الیکشن کمشنر اور چیف جسٹس ملوث ہیں، مجھے اور چیف الیکشن کمشنر اور چیف جسٹس کو کہچری چوک میں پھانسی دے دینی چاہیئے۔
اس حوالے سے چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ نے الیکشن کمیشن کا ہنگامی اجلاس طلب کرلیا، اس اجلاس میں کمشنر راولپنڈی کے الزامات کا جائزہ لیا جائے گا، اجلاس میں کمشنر راولپنڈی کیخلاف تحقیقات بارے فیصلہ کیا جائےگا، کمشنر راولپنڈی کیخلاف توہین الیکشن کمیشن اور ہتک عزت کے دعویٰ دائر کرنے کا آپشن بھی زیر غور آئےگا۔ ترجمان الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ کمشنر راولپنڈی کو کبھی بھی کوئی ہدایات جاری نہیں کیں، کسی بھی ڈویژن کا کمشنر نہ تو ڈی آر او، آر او یا پریذائیڈنگ آفیسر ہوتا ہے اور نہ ہی الیکشن کے کنڈکٹ میں اس کا کوئی براہ راست کردار ہوتا ہے، کسی بھی ڈویژن کے کمشنر کا انتخابی عمل میں کوئی کردار ہی نہیں ہوتا۔