صدر جی ڈی اے پیر سید صبغت اللہ شاہ راشدی نے کہا ہے کہ پاکستانی تاریخ میں پہلی بار آزاد امیدوار اکثریت میں جیت گئے،دو اڑھائی کروڑ نئے ووٹ ایک سیلاب تھا، اگر سیلاب کا راستہ روکو گے تو وہ دوسری جگہیں ڈبو دے گا،میری نظر میں عمران خان چور نہیں ،توشہ خانہ کی غلطی ہوئی۔ تفصیلات کے مطابق انتخابات 2024 میں مبینہ دھاندلی کیخلاف جی ڈی اے نے جامشورو ٹول پلازہ پر احتجاجی دھرنا دیا ، دھرنے کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے صدر جی ڈی اے پیر سید صبغت اللہ شاہ راشدی ،پیرپگارا نے کہا کہ آپ لوگوں نے دیکھا ہوگا کہ میں الیکشن مہم کے دوران کہیں بھی نہیں نکلا، اپنے گھر پر ہی رہا، دوستوں نے کہا کہ جلسہ کریں، کارنر میٹنگز کریں ، میں نے منع کردیا تھا، کیونکہ جلسہ مفت میں نہیں ہوتا، ایک جلسے پر 8 سے 10کروڑ روپے خرچہ ہوتا ہے۔
کیوں میں منع کررہا تھا کیونکہ الیکشن سے اڑھائی تین ماہ پہلے نتیجہ بِک چکا تھا اور ادائیگی بھی ہوچکی تھی، ہمیں اڑھائی ماہ پہلے پتا چل گیا تھا کہ پیمنٹ کہاں کہاں ہوئی؟ اب اس الیکشن نے ثابت کردیا ہے کہ کوئی بھی سیاسی جماعت اور کوئی بھی سیاسی لیڈر نیشنل لیول کا نہیں رہا بلکہ صوبے کی سطح پر آگئے ہیں۔ انتخابات کے خلاف احتجاج کرنا ہمارا آئینی حق ہے، الیکشن میں ڈاکہ ڈالا گیا ہے، باقی فوج ہماری ہے وہ ہماری فیڈریشن کو سنبھالے ہوئے ہیں، جو فوج وفاق کو سنبھالے ہوئے اس سے اختلاف کا سوچ بھی نہیں سکتے،سیاسی اختلافات ہوتے رہتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ میں سیاست سے تھوڑا دور اس لئے رہتا ہوں کیونکہ میں سمجھتا ہوں جو جتنا اچھا جھوٹ بول سکے گا وہ اتنا اچھا لیڈر بن سکے گا۔ جہاں تک الیکشن کا سوال ہے جو الیکشن جیتا بھی ہے وہ خود سر پکڑ کر بیٹھا ہوا ہے، جب جس کو ہروایا گیا ہے یا جو ہارا ہے وہ ہم سب کے ساتھ احتجاج کررہا ہے۔پیرپگارا نے کہا کہ اب فیصلے کرنے والوں کو سوچنا پڑے گا کہ اب ان کے ساتھ کوئی قومی سطح کا لیڈر نہیں ہے،اب فیڈریشن سنبھالنے والا کون بچا ہے؟ فلسطین اور غزہ میں کیا بچا ہے؟ اب فوج سنبھالے گی، فوج کی وجہ سے ہم عزت اور سکون سے بیٹھے ہوئے ہیں، یہی فوج سرحدوں کو سنبھال رہی ہے، دہشتگردی کا مقابلہ کررہی ہے، اسی وجہ سے ہم آرام سے گھوم پھر رہے ہیں۔
اب انٹراپارٹی الیکشن جس طرح پی ٹی آئی نے کرایا، اسی طرح ن لیگ، پیپلزپارٹی اور فنکشنل لیگ نے کرایا، اب پی ٹی آئی کے انٹراپارٹی الیکشن کی وجہ سے الیکشن کمیشن نے زمین آسمان ایک کردی، ابھی جو اتنی بڑی خریدوفروخت ہوئی ہے تو الیکشن کمیشن کہاں ہے؟ عمران خان کو سب چور کہتے ہیں، چلو سب ٹھیک ہے، چور ہے کیا کیا توشہ خانہ میں؟ لیکن جو پہلے تھے کیا انہوں نے گاڑیاں نہیں لیں؟ میری نظر میں عمران خان چور نہیں ہے، غلطی ہوئی ہے، غلطی انسان سے ہوتی ہے، اگر عمران خان چور ہے تو پھر ہم سب چور ہیں۔
یہ قدرتی نظام ہے اگر سیلاب آرہا ہے، اگر ان کا راستہ روکو گے تو وہ دوسری جگہوں کو ڈبو دے گا۔ اب دو اڑھائی کروڑ نئے ووٹ ایک سیلاب تھا، ان کو روکا گیا تو ان کے نتیجے میں پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار آزاد امیدوار اکثریت میں جیت گئے، آزاد امیدواروں کے پاس کوئی نشان نہیں تھا، اگر انصاف اور عزت نہیں دو گے تو پھر لوگ انصاف کے لئے الگ راستہ نکالیں گے۔
کافی دیر پہلے کی بات اخبار پڑھ رہا تھااس میں لکھا تھا کہ دو تین لوگوں کو پھانسی کی سز اہوگئی ہے، دس سال بعد سپریم کورٹ نے فیصلہ کیا کہ یہ بے گناہ ہیں ان کو آزاد کیا جائے، تو جیلر نے کہا کہ آزاد کہاں سے کریں چھ ماہ پہلے پھانسی ہوچکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں قانون میں رہتے ہوئے عزت کے ساتھ اس احتجاج کو لے کر چلیں گے، جو کھچڑی پک گئی ہے 10ماہ سے زیادہ حکومت نہیں چلنی، مڈل کلاس ختم ہوچکی ہے، اب مہنگائی مزید بڑھے گی تو مڈل کلاس ختم ہوجائے گی، مڈل کلاس ختم ہوئی تو معاشرہ ختم ہوجائے گا۔
فوج نے سب کو آزما لیا، ہوسکتا ہے اب مارشل لاء یا ایمرجنسی لگ جائے، جو جج بیٹھے ہوئے ہیں یہی مارشل لاء کو تحفظ اور لیگل کور دیں گے، حالات اچھے نہیں ہیں، اگر الیکشن کا بائیکاٹ کردیتے تو یہ کیسے نیشنل اور انٹرنیشنل لیول پر ایکسپور ہوتے؟ اس الیکشن کو کون مانے گا؟