امریکی محکمہ خارجہ بریفنگ میں صحافیوں کے پاکستانی الیکشن پر سنگین سوالات ‘میڈیا نے 100 فیصد نتایج دیکھے ہیں، الزامات درست ہیں، دھاندلی کے باوجود عمران خان جیتے’ ، صحافی

پاکستان میں 8 فروری کو ہونے والے عام انتخابات کے نتائج آجانے کے بعد اب حکومت سازی کے لیے جاری جوڑ توڑ کے بیچ میں انتخابی دھاندلی کے الزامات بھی زوروشور سے عائد کیے جارہے ہیں، سیاسی جماعتوں کے علاوہ انتخابی مبصرین اور عالمی میڈیا پر بھی اس حوالے سے تحقیقات کا مطالبہ کیا گیا۔

امریکی محکمہ خارجہ کہ ہفتہ وار پریس بریفنگ میں پاکستانی انتخابات میں مبینہ دھاندلی کے حوالے سے تابڑ توڑ سوالات کے ساتھ ساتھ تحقیقات کا پُرزور مطالبہ کیا گیا۔

پریس بریفنگ میں سوالات کے جوابات دینے والے ترجمان امریکی محکمہ خارجہ میتھیو ملرکا کہنا تھا کہ یورپی یونین، برطانیہ اور دیگر ممالک کی طرح امریکا نے بھی عوامی سطح پراور نجی طور پر بھی بے ضابطگیوں کے حوالے سے خدشات ظاہر کیے ہیں اورپاکستانی حکومت سے کہا ہے کہ الیکشن میں سامنے آنے والے عوامی فیصلے کا احترام کیا جائے۔

ایک صحافی نے سوال کیا کہ ، ’ آپ نے کہا تھا کہ اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کو امید ہے کہ پاکستان اور پاکستان کی عدالتیں اس معاملے پر گہری نظر رکھیں گی۔ آپ نے کانگریس کے بہت سے ارکان سے بھی سنا ہے جنہوں نے کہا کہ امریکہ کو کسی بھی نئی حکومت کو تسلیم کرنے سے پہلے اس دھوکہ دہی کی آزادانہ تحقیقات ہونی چاہئیے۔ پاکستان میں ہائی کورٹ نے اس حقیقت کے باوجود زیادہ تر چیلنجز کو مسترد کردیا کہ وہاں کے میڈیا نے 100 فیصد ریٹرن دیکھا ہے اور چیلنجز مکمل طور پر جائز ہیں۔ لہٰذا ایسا لگتا ہے کہ عدالتی عمل پہلے ہی مکمل ہو چکا ہے۔ کیا اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ آزادانہ تحقیقات دیکھنا چاہتا ہے، جیسا کہ کانگریس کے ارکان مطالبہ کر رہے ہیں؟’

میتھیو ملر سے سوال کیا گیا کہ ، ’ دھاندلی کی تمام تر کوششوں کے باوجود عمران خان فاتح بن کر سامنے آئے۔ پاکستانی انتخابات کے بارے میں آپ کا زبانی تجزیہ کیا ہے؟’

ایک صحافی نے پُوچھا، ’آپ نے کہا تھا کہ آپ پاکستان کی نئی حکومت کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لیے تیار ہیں، لیکن یہ نئی پاکستانی حکومت دھوکہ دہی اور بے ضابطگیوں کے الزامات کے ساتھ آئی۔ آپ کی رائے کیا ہے؟‘

امریکی محکمہ خارجہ کی پریس بریفنگ میں پاکستان کے آنے والے حکمران کی ’قانونی حیثیت‘ پر بھی سوال اُٹھایا گیا۔

صحافی نے میتھیو ملر سے پوچھا، ’آپ نے کہا ہے کہ ابھی تک پاکستان کی کوئی حکومت نہیں ہے، لیکن یقینی طور پر سابق وزیر اعظم عمران خان کے حمایت یافتہ امیدوار آگے آئے۔ کیا اس بات پر کوئی تشویش ہے کہ جو بھی جلد یا بدیر پاکستان کا لیڈر بنے گا اس کی قانونی حیثیت کیا ہوگی؟‘

اس پریس بریفنگ کے دوران ترجمان امریکی محکمہ خارجہ میتھیو ملرکا یہ بھی کہنا تھا کہ انتخابی عمل میں بعض بے قاعدگیاں، جن کا ہم نے مشاہدہ کیا، ان کے بارے میں ہم نے پاکستانی حکومت کو آگاہ کیا ہے کہ لوگوں کی رائے کا احترام کیا جائے۔پاکستان میں انتخابات میں دھاندلی کے دعوؤں پر مکمل تحقیقات دیکھنا چاہتے ہیں، اس حکومت کے ساتھ کام کریں گے جسے پاکستانی عوام نے منتخب کیا۔

Spread the love

اپنا تبصرہ بھیجیں