بنگلادیش میں بھارتی تسلط اور دخل اندازی کے بعد ’انڈیا آؤٹ“ کی تحریک نے زور پکڑ لیا۔
جنوری 2024 میں عام انتخابات کے نتائج کے مطابق حسینہ واجد چوتھی مرتبہ جیت کر حکومت بنانے کے لیے اہل ہو گئی ہیں، تاہم سابق وزیراعظم کے لیے مشکل ترین صورتحال اس لیے ہورہی ہے کیونکہ اب بنگلادیش میں انڈیا آؤٹ کے نام سے مہم زور پکڑ رہی ہے۔
انڈیا آؤٹ کی اس مہم کو عوام سمیت مخالف سیاسی جماعتوں کی مکمل حمایت حاصل ہے، ساتھ ہی عالمی میڈیا بھی اس پوری صورتحال پر نظر رکھے ہوئے ہے۔
اس تحریک میں بھارت پر بنگلادیش کے الیکشن کے نتائج پر اثر انداز ہونے کا الزام عائد کیا جا رہا ہے، جبکہ عوام کی جانب سے بھارتی پروڈکٹس کا بائیکاٹ بھی کیا جا رہا ہے۔
الجزیرا کی جانب سے اسی حوالے سے رپورٹ پیش کی گئی تھی جس میں بتایا گیا تھا کہ بنگلادیشی مارکیٹس میں بھارتی پروڈکٹس کی فروخت میں نمایاں کمی واقع ہوئی ہے
دوسری جانب دکاندار اور اسٹورز کی جانب سے بھی بھارتی پروڈکٹس رکھنے سے گریز کر رہے ہیں، ایک ایسے ہی دکاندار امان اللہ کا کہنا تھا کہ بنگلادیش میں بھارتی پروڈکٹس کسی خرید و فروکت اب کم ہو رہی ہے، ہم نے جو مال خریدا تھا، وہ بک ہی نہیں رہا ہے۔
سوشل میڈیا پر صارفین کی جانب سے بھی پوسٹ اپلوڈ کی گئیں جس میں بھارتی پروڈکٹس کے بائیکاٹ کی اپیل کی گئی۔
واضح رہے بنگلادیش سے قبل مالدیپ میں بھی بھارتی دخل اندازی کے خلاف وزیر اعظم نے سخت ردعمل دیا تھا اور بھارتی فوج کو ملک سے نکل جانے کا حکم دیا تھا۔