مسلم لیگ ن نے وزیر اعظم اور وزیر اعلٰی پنجاب کے امیدواروں کی منظوری دے دی ن لیگی اعلٰی قیادت نے وزارت عظمٰی کیلئے پارٹی صدر شہباز شریف جبکہ پنجاب کی وزارت اعلٰی کیلئے پارٹی کی سینئر نائب صدر مریم نواز کے ناموں پر اتفاق کر لیا

مسلم لیگ ن نے وزیر اعظم اور وزیر اعلٰی پنجاب کے امیدواروں کی منظوری دے دی۔ تفصیلات کے مطابق ن لیگی اعلٰی قیادت نے وزارت عظمٰی کیلئے پارٹی صدر شہباز شریف جبکہ پنجاب کی وزارت اعلٰی کیلئے پارٹی کی سینئر نائب صدر مریم نواز کے ناموں پر اتفاق کر لیا۔ مسلم لیگ ن کی جانب سے وزارت عظمٰی اور وزارت اعلٰی پنجاب کے امیدواروں کے ناموں کا باقاعدہ اعلان جلد کر دیا جائے گا۔

دوسری جانب پاکستان مسلم لیگ ن کے صدر میاں محمد شہبازشریف نے کہا ہے کہ ایک صوبے میں نان اسٹیٹ ایکٹرز نے لوگوں کو ووٹ نہیں ڈالنے دیا، پشاور سے برف پوش پہاڑوں تک دن دیہاڑے مسلح افراد ایک مخصوص جماعت کو ووٹ ڈلواتے رہے، دھرنا چیمپئین پارٹی2018 کے الیکشن کا آئننیہ دیکھے تو انہیں اپنا ہی چہرہ نظر آئےگا،پی ٹی آئی سے کہتے ہیں کہ اپنی اکثریت ثابت کر دیں، ہم اپوزیشن میں بیٹھ جائیں گے۔

اسی طرح شہبازشریف نے ایکس پر اپنے ٹویٹ میں کہا کہ دھاندلی کے الزامات سے حقائق کو دھندلایا نہیں جا سکتا۔ دھونس، دھاندلی اور دھرنے کی چیمپئین پارٹی 2018 کے الیکشن کے آئینے میں خود کو دیکھے تو انہیں اپنا ہی چہرہ نظر آئے گا۔ اس کے باوجود ہم اب بھی ان سے کہتے ہیں کہ اپنی اکثریت ثابت کر دیں، ہم اپوزیشن میں بیٹھنے کو تیار ہیں۔ اس سے قبل پاکستان مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف نے لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ پنجاب میں ہماری اکثریت ہے اور اس میں کوئی دو رائے نہیں، مرکز میں ہماری اکثریتی پارٹی ہے جبکہ پنجاب میں ہمیں سادہ اکثریت حاصل ہے، ایک صوبے میں نان اسٹیٹ ایکٹرز نے لوگوں کو ووٹ نہیں ڈالنے دیا، پشاور سے برف پوش پہاڑوں تک دن دیہاڑے مسلح افراد ایک مخصوص جماعت کو ووٹ ڈلواتے رہے۔

انہوں نے کہا کہ آٹھ فروری کا مرحلہ مکمل ہو چکا ہے۔ انتخابات سے پہلے کہاجاتا دہشت گردی ہے کے پی بلو چستان میں بڑھ رہے ہیں۔ اللہ کے شکر گزار ہیں الیکشن ہوگئے ، سپریم کورٹ قاضی فائز عیسی اور الیکشن کمیشن کی وجہ سے الیکشن ہوئے اور خدشات دفن ہوگئے ۔ الیکشن والے دن افواج پاکستان اور قانون نافذ کرنے والے اداروں نے معاملات کنٹرول کیے۔

الیکشن کے وقت لیول پلینگ فیلڈ اور دھاندلی کے بھی الزامات لگائے گئے۔کون سا الیکشن ہے جس میں دھاندلی کے الزامات نہیں لگے۔ 2018ء میں ہمیں جعلی ہتھکنڈوں کے ذریعے ہرایا گیا۔ پینتیس پنکچر کی آڑ میں دھرنے اور لانگ مارچ ہوئے پارلیمنٹ پر حملہ کرنے کی بڑھک ماری گئی،شہبازشریف نے مزید کہا کہ آزاد ارکان اکثریت دکھا دیں تو اپوزیشن میں بیٹھیں گے، آزاد ارکان حکومت بنا سکتے ہیں تو شوق سے بنائیں۔

آزاد ممبران آئین و قانون کے مطابق آزاد ہیں، ڈنکے کی چوٹ پر کہوں گا ریاست بچائی، سیاست قربان کر دی۔ 8 فروری کی رات 12 فیصد رزلٹ آنے پر یکطرفہ شور مچایا گیا۔15 فیصد نتائج پر رائے قائم کر لینا مناسب نہیں۔شہباز شریف نے مزید کہا کہ سعد رفیق نے اعتراف کیا کہ شکست کو مانتا ہوں، فیصل آباد سے راناثناء اللہ کو شکست ہوئی،دھاندلی ہوئی تو ہمارے سینئر رہنما کیسے ہار گئے۔

دھاندلی کا سارا عمل گذشتہ کئی االیکشنز میں آپ کے سامنے ہے۔ 2018 میں شکست کے باوجود ہم نے کوئی گملا نہیں توڑا۔کے پی کے میں آزاد حمایت یافتہ امیدوار ہارے تو کیا وہاں بھی دھاندلی ہوئی؟ شہباز شریف نے مزید کہا کہ آگے چلنا ہے وقت کم ہے، چیلنجز بہت ہیں۔ انتخابات میں ایک دوسرے کا مقابلہ کر لیا، اب مہنگائی اور غربت سے جنگ ہے۔

Spread the love

اپنا تبصرہ بھیجیں