فیصل واوڈا کی پیشن گوئی کے مطابق الیکشن کے بعد آزاد ارکان کنگ میکرز ہوں گے، نواز شریف نے وزیر اعظم بننے کی ضد کی تو ان کی حکومت 6 ماہ ہی چلے گی، باپ بیٹی نواز شریف اور مریم نواز دونوں ایک ساتھ حکومت نہیں کر سکتے۔ تفصیلات کے مطابق سابق وفاقی وزیر فیصل واوڈا نے الیکشن کے بعد ملک کی معاشی اور امن و امان کی صورتحال خراب ہونے کی پیشن گوئی کی ہے۔
انہوں نے اے آر وائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ الیکشن کے بعد پٹرول کی قیمت اور مہنگائی آسمان پر ہو گی، ڈالر 350 روپے تک جائے گا جب امن و امان کی صورتحال بھی آسمان سے باتیں کر رہی ہو گی۔فیصل واوڈا نے پیشن گوئی کی کہ اگلی حکومت 6 ماہ یا 1 سال تک چلے گی، نواز شریف نے وزیر اعظم بننے کی ضد کی تو ان کی حکومت 6 ماہ ہی چلے گی، آصف زرداری آئے تو حکومت 2 سے ڈھائی سال چل سکتی ہے۔
سابق وفاقی وزیر نے مزید کہا کہ باپ بیٹی نواز شریف اور مریم نواز دونوں ایک ساتھ حکومت نہیں کر سکتے۔ یا تو نواز شریف وزیر اعظم بنیں گے، یا مریم نواز وزیر اعلٰی۔ ایسا نہیں ہو گا کہ نواز شریف وزیر اعظم ہوں اور ساتھ مریم نواز وزیر اعلٰی بھی ہوں۔ فیصل واوڈا نے الیکشن میں جماعتوں کی پوزیشن کے حوالے سے کہا کہ انہیں الیکشن میں ن لیگ کو 100 سے کم یعنی 90 یا اس سے زائد سیٹیں، پیپلز پارٹی کو 60 تک سیٹیں اور آزاد امیدواروں کو 45 سے 50 نشستیں ملتی ہوئی نظر آ رہی ہیں۔
جبکہ الیکشن کے بعد آزاد امیدوار کنگ میکر ہوں گے۔ واضح رہے کہ پاکستان میں عام انتخابات کیلئے پولنگ ل بروز جمعرات 8 فروری کو ہو گی، 12 کروڑ 79 لاکھ 21 ہزار 49 رجسٹرڈ ووٹرز 17 ہزار 758 امیدواروں میں سے قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے 855 حلقوں میں اپنے امیدواروں کا انتخاب کریں گے، قومی اسمبلی کے ایک اور صوبائی اسمبلیوں کے تین حلقوں سمیت چار انتخابی حلقوں میں امیدواروں کی اموات کی وجہ سے پولنگ ملتوی کر دی گئی ہے۔
ملک بھر میں 14 لاکھ 90 ہزار انتخابی عملہ اپنی ذمہ داریاں سرانجام دے گا، ملک بھر میں 90 ہزار 675 پولنگ سٹیشنز اور 2 لاکھ 66 ہزار 398 پولنگ بوتھ قائم کئے گئے ہیں،ہر حلقہ کا غیر حتمی غیر سرکاری نتیجہ ریٹرننگ آفیسر کے دفاتر سے جاری کیا جائے گا۔ الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری تفصیلات کے مطابق پولنگ صبح 8 بجے سے بغیر کسی وقفہ کے شام 5 بجے تک جاری رہے گی۔
اسلام آباد سے قومی اسمبلی کی 3 نشستیں ہیں جن پر 10 لاکھ 83 ہزار 29 ووٹرز اپنے نمائندوں کاانتخاب کریں گے۔، پنجاب سے قومی اسمبلی کی 141 اور پنجاب اسمبلی کی 296 نشستوں پر اپنے نمائندوں کے انتخاب کیلئے 7 کروڑ 32 لاکھ 7 ہزار 896 ووٹرز اپنا حق رائے دہی استعمال کریں گے۔ سندھ سے قومی اسمبلی کی 61 اور سندھ اسمبلی کی 130 نشستوں پر اپنے نمائندوں کے انتخاب کیلئے 2 کروڑ 69 لاکھ 94 ہزار 769 ووٹرز اپنا حق رائے دہی استعمال کریں گے۔
خیبرپختونخوا سے قومی اسمبلی کی 44 اور خیبرپختونخوا اسمبلی کی 113 نشستوں پر اپنے نمائندوں کے انتخاب کیلئے 2 کروڑ 12 لاکھ 63 ہزار 408 ووٹرز اپنا حق رائے دہی استعمال کریں گے۔ قومی اسمبلی کی 265نشستوں پر انتخاب ہونا ہے جس کیلئے 5 ہزار 113 امیدوار میدان میں ہیں جن میں 312 خواتین بھی شامل ہیں۔ چاروں صوبائی اسمبلیوں میں مدمقابل امیدواروں کی کل تعداد 12 ہزار 645 ہے جن میں 570 خواتین شامل ہیں۔
بلوچستان سے قومی اسمبلی کی 16 اور بلوچستان اسمبلی کی 51 نشستوں پر اپنے نمائندوں کے انتخاب کیلئے 53 لاکھ 71 ہزار 947 ووٹرز اپنا حق رائے دہی استعمال کریں گے۔ قومی اسمبلی کے حلقہ این اے۔8 باجوڑ، پی کے۔22 باجوڑ، پی کے۔91 کوہاٹ اور پنجاب اسمبلی کے حلقہ پی پی۔266رحیم یار خان میں امیدواروں کی وفات کی وجہ سے پولنگ ملتوی کی گئی ہے۔ ملک بھر میں 16 ہزار 766 پولنگ سٹیشن انتہائی حساس ،29 ہزار 985 حساس جبکہ 44 ہزار 26 پولنگ سٹیشنز نارمل قرار دیئے گئے ہیں۔
پنجاب میں 5 ہزار 624 پولنگ سٹیشنز حساس ترین جبکہ ان پر فی پولنگ سٹیشن 5 اہلکار تعینات کئے جائیں گے۔ سندھ میں 4 ہزار 430 پولنگ سٹیشنز انتہائی حساس قرار دئے گئے ہیں جبکہ یہاں پر فی پولنگ سٹیشن 8 سیکیورٹی اہلکار تعینات ہوں گے۔ اسی طرح خیبرپختونخوا میں 4 ہزار 265 حساس ترین پولنگ سٹیشنز پر 9 اہلکار فی پولنگ سٹیشن تعینات ہوں گے۔ بلوچستان میں 1047 انتہائی حساس پولنگ سٹیشنوں میں ہر پولنگ سٹیشن پر 9 اہلکار تعینات ہوں گے۔
الیکشن کمیشن کی جانب سے جمعرات کو ملک بھر میں عام تعطیل کا اعلان کیا گیا ہے۔ کمیشن کی جانب سے جاری کئے گئے ضابطہ اخلاق کے مطابق پہلے درجے میں سکیورٹی کی ذمہ داری پولیس جبکہ دوسرے درجے میں سول آرمڈ فورسز اور تیسرے درجے میں افواج پاکستان کی ہو گی۔ میڈیا کی جانب سے پولنگ سٹیشنوں کے نتائج پولنگ ختم ہونے کے ایک گھنٹہ بعد جاری کئے جا سکیں گے۔
ووٹ اصل قومی شناختی کارڈ پر ہی ڈالا جا سکے گا تاہم زائد المیعاد قومی شناختی کارڈ بھی قابل قبول ہوں گے۔ الیکشن کمیشن کی جانب سے اس سال عام انتخابات کیلئے 26 کروڑ بیلٹ پیپرز چھاپے گئے ہیں جن کی ترسیل کا کام مکمل کر لیا گیا ہے۔ عام انتخابات کے نتائج کی ترسیل و تدوین کیلئے الیکشن مینجمنٹ سسٹم (ای ایم ایس) استعمال کیا جائے گا۔ پولنگ سٹیشن پر امن و امان کی صورتحال کو کنٹرول کرنے کیلئے پریذائیڈنگ افسران کو مجسٹریٹ درجہ اول کے اختیارات دیئے گئے ہیں۔
حساس ترین پولنگ سٹیشنوں کے باہر پاک فوج تعینات ہو گی۔ انتخابی سامان کی پولنگ سٹیشن تک ترسیل، گنتی اور اس کی ریٹرننگ افسران کے دفاتر تک واپسی کیلئے سکیورٹی کی ذمہ داری افواج پاکستان کی ہو گی۔ مجاز مبصرین اور میڈیا کو پولنگ سٹیشن میں داخلہ کی ہو گی۔ ملک بھر میں 144 ڈسٹرکٹ ریٹرننگ افسران، 859 ریٹرننگ و اسسٹنٹ ریٹرننگ افسران کی تعیناتی کی گئی ہے۔ کل ایک لاکھ 91 ہزار 526 پریذئیڈانگ افسران اور 7 لاکھ 85 ہزار 60 اسسٹنٹ پریذائیڈنگ افسران تعینات کئے گئے ہیں۔ 5 ہزار ڈیٹا انٹری آپریٹرز کو ای ایم ایس کے ذریعے نتائج کی تدوین و ترسیل کیلئے ریٹرننگ افسران کے ساتھ منسلک کیا گیا ہے۔