امریکی سینیٹ میں ڈیموکریٹک راہنماﺅں نے سرحدوں کی حفاظت اور‘اسرائیل و یوکرین کو جنگی امداد مہیا کرنے کے لیے 118 ارب ڈالرمختص کرنے کا بل ایوان میں پیش کردیا ہے لیکن بعض ریپبلکن سینیٹرز کی حمایت کے باوجود بل کی منظوری کے بارے میں شکوک وشبہات کا اظہار کیا جارہا ہے ہاﺅس کے اسپیکر مائیک جانسن نے کہا کہ یہ تارکین وطن کے لیے بہت سخت ہے جبکہ امریکی روایات اس کے برعکس ہیں.
اس بل پر ایوان کی دونوں بڑی جماعتوں کے درمیان کئی ماہ سے بات چیت جاری تھی جس کے بعد370صفحات پر مشتمل ایک بل سینیٹ میں پیش کردیا گیا ہے جس میں وفاقی محکمے کسٹمزاینڈ باڈرسیکورٹی کو اختیار دیا جائے گا کہ وہ ہنگامی طور پر سرحد پار کرنے والے تارکین وطن کو واپس بجھوادیں یا ان لوگوں کو فوری طور پر نکالنے کے لیے کاروائی کریں جو پہلے ہی امریکہ میں داخل ہو چکے ہیں تاہم یہ بل امریکی شہریوں یا دیگر قانونی بنیادوں کے ساتھ ملک میں داخلے پر پابندی نہیں لگاتا.
امریکی نشریاتی ادارے کے مطابق بل میں ایک ٹریگر کا تصور پیش کیا گیا ہے جو اس وقت حرکت میں آئے گاجب ایک ہفتے کے دوران سرحدی اہلکاروں کا سامنا کرنے والے تارکین وطن کی تعداد اوسطاً پانچ ہزار سے تجاوز کر جائے گی بل امریکی صدر کو میکسیکو کے ساتھ جنوبی سرحد کو بند کرنے کا اختیار بھی دیتا ہے اگر ایک ہفتے میںچار ہزار سے زیادہ تارکین وطن سرحد عبور کرنے کی کوشش کرتے ہیں.
اس بل کے تحت حکومت سے روزانہ کم از کم 1,400 تارکین وطن کو سرحدی گزرگاہوں پرقانونی دستاویزات فراہم کریں گے جن میں ایسے لوگوں کے لیے کچھ ترجیحات رکھی جائیں گے جنہیں ملک بدری کے بعد اذیت یا ایذا رسانی کا خدشہ ہے رپورٹ کہا گیا ہے کہ مجوزہ بل یں کی کچھ شقوں میں سرحد کی حفاظت کو مزید سخت کرنے کے ساتھ امیگریشن کی جانچ پڑتال کو مزید سخت کرنے کی سفارش کی گئی ہے.
بل میں ایک امدادی تجویزبھی پیش کی گئی ہے جس کے تحت میکسیکو کے ساتھ امریکی سرحد پر اضافی اہلکاروں کی تعیناتی‘سرحد کی فضائی نگرانی اور منشیات کی اسمگلنگ سے نمٹنے کے لیے تقریباً 20 ڈالر مہیا کیئے جائیںجبکہ یوکرین کے لیے تقریباً 60 ارب ڈالر کی اضافی امداد مختص کی گئی ہے اس کا بڑا حصہ ہتھیاروں اور فوجی ساز و سامان پر خرچ ہوگا جن میں سے تقریباً 20 ارب ڈالر یوکرین کو منتقل کیے گئے سامان کے امریکی ذخیرے کو بھرنے اور 13 اعشاریہ8ارب ڈالر کیف کو امریکی سپلائرز سے مزید گولہ بارود خریدنے کے لیے فراہم کیئے جائیں گے.
سینیٹ کے مجوزہ بل میں اسرائیل کو 14 اعشاریہ1ارب ڈالر فراہم کر نے کی تجویزدی گئی ہے اس فنڈ میں سے پانچ اعشاریہ دو ارب ڈالر میزائل حملوں کو روکنے کے لیے دفاعی نظام کے لیے مختص کیے جائیں گے ادھراسرائیل نے اپنے بارہ فلسطینی ملازمین پر حماس کے حملوں میں ملوث ہونے کا الزام عائد کرنے کے بعد اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی برائے فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے امریکی فنڈنگ روک دی ہے یو این آر ڈبلیو اے کے سربراہ نے” فنانشل ٹائمز “ کو بتایا ہے کہ اسرائیل نے ابھی تک اپنے الزامات کے ثبوت پیش نہیں کیے ‘امریکی سینیٹ کے بل میں بحیرہ احمر کے ارد گرد آپریشنز کے لیے اڑھائی ارب ڈالر مختص کیے گئے ہیں جہاں امریکی افواج نے یمن میں حوثی باغیوں کے جہاز رانی پر حملوں پر جوابی کاروائیوں میں مصروف ہے.
بل میں چینی اثرورسوخ کو روکنے کی کوششوں پر دو اعشاریہ6ارب ڈالرمختص کرنے کی سفارش کی گئی ہے جس کا بڑا حصہ تائیوان کو امریکی اسلحہ خریدنے پر خرچ ہوگا‘امریکی سینیٹ میں ڈیموکریٹک پارٹی سے تعلق رکھنے والے اکثریتی راہنما چک شومر نے کہا کہ بل پر ابتدائی ووٹنگ رواں ہفتے کے اختتام پر ہو گی لیکن بل کو ریپبلکن اور ڈیموکریٹس دونوں جماعتوں کے اراکین کی جانب سے مخالفت کا سامنا ہے.
بل کے متعارف ہونے سے پہلے، ڈیموکریٹس وائٹ ہاﺅس کی فنڈنگ کی درخواست پر زور دے رہے تھے جس میں یوکرین اور اسرائیل کے لیے اربوں ڈالر جمع کرنے کی تجویزتھی جبکہ مریکی سرحدوں کی حفاظت‘غیرقانونی تارکین وطن کی روک تھام اور امیگریشن قوانین میں ریفارمز کے لیے تقریباً 14 ارب ڈالر مختص کرنے کی تجویز بھی پیش کی تھی یہ رقم13سو اضافی سرحدی اہلکاروں کی تعیناتی، 16سو نئے پناہ گزین افسران اور 375 نئی عدالتی ٹیموں کو ادا کیئے جانا تھے.
امریکی صدر جو بائیڈن اس بل پر ووٹنگ کرانے پر زور دے رہے ہیں ان کا کہنا ہے کہ اس سے سرحد کئی دہائیوں سے زیادہ محفوظ ہو گئی ہے اب ہم ایک دو طرفہ قومی سلامتی کے معاہدے پر پہنچ گئے ہیں جس میں کئی دہائیوں میں سب سے مشکل اور بہترین سرحدی اصلاحات شامل ہیں میں اس کی پرزور حمایت کرتا ہوں‘رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ صدر بائیڈن پیغام دے رہے ہیںکہ اب وقت آگیا ہے کہ ریپبلکن سرحد کے ساتھ سیاست کھیلنا بند کریں اور بل کو سینیٹ سے منظوری کے بعد صدارتی دفتر تک پہنچائیں تاکہ وہ جلد از جلد بل پر دستخط کرسکیں.
تاہم صدر بائیڈن کے لیے یہ حاصل کرنا آسان نہیں ہے‘ ایوان نمائندگان کے اکثریتی رہنماجو فیصلہ کرتے ہیں کہ کسی بھی قانون پر ایوان نے کب ووٹ دینا ہے اس وقت ایوان نمائندگان میں ریپبلکن پارٹی کو اکثریت حاصل ہے جس کے راہنما کہہ چکے ہیں کہ وہ اسے ایوان کے فلور پر لانے کا ابھی کوئی ارادہ نہیں رکھتے‘ ہاﺅس کے اسپیکر جانسن نے کہا کہ اگر یہ بل کبھی ایوان کے فلور تک پہنچ جاتا ہے، تو یہ ایوان میں ہی دم توڑدے گا ادھرسینیٹ میں ریپبلکن کے لیڈر مچ میکونل نے اس بل پر مذاکرات کی حمایت کی ہے‘بل کے مندرجات کا جائزہ لینے تک ہم ا س کے خلاف ہیںریپبلکنز کا کہنا ہے کہ بائیڈن نے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دور کی پابندیوں میں ڈھیل دے کر تارکین وطن کی حوصلہ افزائی کی ہے اور اس کے لیے تارکین وطن اور سیاسی پناہ کے متلاشیوں کو میکسیکو میں انتظار کرنے کی ضرورت ہے جب تک کہ ان کے دعوﺅں کے ٹھوس ثبوت نہ ہوں.
ریپبکن بائیڈن کی نئی ”پیرول“ پالیسیوں کی بھی مخالفت کرتے ہیں جو کچھ تارکین وطن کو انسانی ہمدردی کی بنا پر قانونی طور پر داخل ہونے کی اجازت دیتی ہیں 2024 کے صدارتی انتخابات سے قبل قدامت پسند ووٹروں کے لیے امیگریشن ایک اہم تشویش ہے جو وائٹ ہاﺅس اور کانگریس کے کنٹرول کا فیصلہ کرے گی بائیڈن دوسری مرتبہ صدر بننے کے لیے ڈیموکریٹ پارٹی کے امیدوار نامزد ہونے کے لیے کوشش کر رہے ہیں اور ڈونلڈٹرمپ ریپبلکن نامزدگی کے لیے واضح طور پر آگے ہیں‘ بل کی مخالفت کرنے والے کچھ ریپبلکنز نے کہا کہ وہ اس کے حق میں ووٹ نہیں دیں گے کیونکہ اس سے بائیڈن کو انتخابات میں دو طرفہ کامیابی مل سکتی ہے.
واضح رہے کہ جنوبی امریکی ممالک سے تعلق رکھنے والے ہسپانوی امریکی ووٹرز کی بڑی تعداد ریپبلکن پارٹی کی حامی رہی ہے جنوبی امریکا کے بارہ ممالک میں اکثریتی زبان اسپینش ہے جوکہ چلی سے کر میکسیکو تک بولی جاتی ہے ان ممالک میں ارجنٹائن‘برازیل اور وینزویلا سمیت کئی چھوٹے ممالک شامل ہیں اقتصادی لحاظ سے کمزور ان ممالک کے شہری امریکا میں داخل ہونے کے لیے میکسیکو پہنچتے ہیں جس کی سرحد چار امریکی ریاستوں ٹیکساس‘کیلی فورنیا‘ایرازونا اور نیومیکسیکو سے ملتی ہے اور بہتر مستقبل کے لیے جنوبی امریکی ممالک کے شہری ہر ذریعہ استعمال کرکے میکسیکو پہنچ کر انہی چار امریکی ریاستوں کی سرحدوں سے امریکا میں داخل ہونے کی کوشش کرتے ہیں .
جنوبی امریکا سے آنے والے تارکین وطن کی اکثریت کے عزیزرشتہ دار امریکی شہری بن چکے ہیں جن کی تعداد چھ کروڑ سے زیادہ ہے اسی طرح امریکا میں ساڑھے تین کروڑسے زیادہ ہسپانوی ووٹر ہیں ان کی بڑی تعداد امریکا کے جنوب میں واقع ریاستوں میں رہتی ہے امریکی سیاست میں ہسپانوی نژاد امریکی بہت زیادہ اثر رکھتے ہیں اور انہیں ناراض کرنا کسی بھی جماعت کے لیے ممکن نہیں اس لیے امریکی حکومتوں کو میکسیکو کی سرحد سے امریکا میں داخل ہونے والے جنوبی امریکی ممالک کے شہریوں کو رعاتیں دینا پڑتی ہیں.