اسرائیل نے شمالی غزہ میں تباہی کے بعد اب جنوبی غزہ پر حملے تیز کرنے کا اعلان کیا ہے۔ امریکی صدر جو بائیڈن نے اسرائیل سے احتیاط برتنے کو کہا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اسرائیل کو غیر متحارب شہریوں کی سلامتی یقینی بنانے پر زیادہ توجہ دینی چاہیے۔
فرانس 24 کی ایک رپورٹ مطابق اسرائیل نے اتوار کو کہا کہ اس کی فوج اب جنوبی غزہ میں حماس کے ٹھکانوں کو نشانہ بنانے کی بھرپور تیاری کرچکی ہے۔ اتوار سے جنوبی غزہ میں حماس کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا بھی جارہا ہے۔
غزہ کے اس حصے میں خان یونس کا معروف قصبہ بھی ہے۔ کئی ہفتوں تک غزہ سٹی کے ارد گرد لڑائی کے بعد اب خان یونس اور اس سے متصل علاقوں کو، جو حماس کا گڑھ سمجھے جاتے ہیں، نشانہ بنایا جائے گا۔
پناہ گزین کیمپ سے شہر میں تبدیل ہونے والا قصبہ خان یونس حماس کے لیڈر یحیٰ سِنور کی جائے پیدائش ہے۔ اسرائیلی حکومت انہیں 7 اکتوبر کے حملوں کا ذمہ دار قرار دیتی ہے۔
7 اکتوبر کے حملوں کے جواب میں اسرائیل نے حماس کو کچل دینے کا اعلان کیا اور غزہ پر زمینی، فضائی اور بحری حملے شروع کیے۔ فلسطینی علاقوں کی حماس حکومت کہتی ہے کہ اسرائیل کی سفاکانہ کارروائیوں میں 20 ہزار افراد شہید ہوچکے ہیں۔ ان میں اکثریت خواتین اور بچوں کی ہے۔
اسرائیلی فوج نے بتایا ہے کہ ہفتے کو غزہ میں 9 فوجی مارے گئے جس کے نتیجے میں 27 اکتوبر کے آغاز سے اب تک مارے جانے والے اسرائیلی فوجیوں کی تعداد 152 ہوچکی ہے۔
اسرائیلی فوج کے ترجمان جوناتھن کانریکس نے بتایا ہے کہ اسرائیلی فوج اب شمالی غزہ کا آپریشنل کنٹرول سنبھالنے کی پوزیشن میں آچکی ہے۔
غیر متحارب شہریوں بالخصوص خواتین اور بچوں کو نشانہ بنانے پر اسرائیل کو دنیا بھ رمیں شدید تنقید کا سامنا ہے۔ اسرائیل کا کہنا ہے کہ وہ اس بات کو یقینی بنانا چاہتا ہے کہ اس کی سرزمین پر آئندہ حملے نہ ہوں۔
غزہ کی آبادی 24 لاکھ ہے۔ اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ غزہ کے 80 فیصد باشندے لڑائی کے باعث بے گھر ہوچکے ہیں۔ بہت سوں نے جنوبی غزہ کے نسبتاً محفوظ علاقوں میں پناہ لی تھی مگر اب ان کی زندگی بھی خطرے میں ہے۔
امریکی صدر جو بائیڈن نے اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو سے طویل ٹیلی فونک گفتگو کی ہے۔ انہوں نے شہریوں کی سلامتی یقینی بنانے پر زور دیا۔ دوسری طرف بنیامین نیتن یاہو نے کہا کہ اپنے اہداف کے حصول تک اسرائیل لڑائی جاری رکھے گا۔