پاکستان کو آئی ایم ایف سے ملنے والی قرض کی اگلی قسط تاخیر کا شکار ہوگئی، عالمی مالیاتی ادارے کے ایگزیکٹو بورڈ کا شیڈول جاری کردیا، جس میں پاکستان کا کیس شامل نہیں۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق عالمی مالیاتی ادارے ’آئی ایم ایف‘ کے ایگزیکٹو بورڈ نے 14 دسمبر تک کا شیڈول جاری کردیا ہے تاہم آئی ایم ایف ایگزیکٹو بورڈ کے اس شیڈول میں پاکستان کا کیس شامل نہیں ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ وزارت خزانہ کے حکام نے 70 کروڑ ڈالرکی اگلی قسط کے لیے اجلاس 7 دسمبر کوبلانے کا امکان ظاہر کیا تھا، اس حوالے سے پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان اسٹاف لیول معاہدہ 15 نومبر کو طے پایا تھا اور اب مزید تاخیر کے بعد آئی ایم ایف ایگزیکٹو بورڈ کا اجلاس معاہدے کے 6 سے 8 ہفتے بعد بلانے کا امکان ہے کیوں کہ دسمبر کے آخری عشرے میں کرسمس تعطیلات شروع ہو جائیں گی۔
بتایا جارہا ہے کہ پاکستان نے عالمی مالیاتی ادارے کی مزید شرائط مان لی ہیں، آئی ایم ایف کی جانب سے ایم ای ایف پی ڈرافٹ میں معاشی ٹیم سے آئندہ مالی سال کیلئے شرائط رکھی گئیں، آئندہ مالی سال مالیاتی خسارہ 9 ہزار ارب روپے سے زائد رہنے کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔ معلوم ہوا ہے کہ آئی ایم ایف کی شرائط پر عمل درآمد کے تحت آئندہ مالی سال کے لیے ایف بی آر کا ٹیکس ہدف 11 ہزار ارب سے زائد رکھنے پر اتفاق ہوا ہے، آئندہ مالی سال کیلئے وفاقی حکومت کے اخراجات کی مد میں ساڑھے 16 ہزار ارب روپے مختص ہوں گے، قرض اور سود کی ادائیگیوں پر آئندہ مالی سال ساڑھے 9 ہزار ارب روپے سے زائد کی رقم رکھی جائے گی۔
ذرائع کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ آئی ایم ایف کے ساتھ بات چیت میں آئندہ مالی سال دفاعی اخراجات کا تخمینہ 21 سو ارب روپے تک لگایا گیا ہے، ایم ای ایف پی ڈرافٹ میں سبسڈیز اور گرانٹس کی مد میں 3 ہزار ارب روپے دینے کا تخمینہ ہے، صوبوں کو آئندہ مالی سال 5 ہزار 320 ارب روپے جاری کیے جائیں گے جب کہ وفاقی ترقیاتی پروگرام کے تحت 780 ارب روپے سے زائد رکھنے کی تجویز ہے۔
آئی ایم ایف نے پاکستان کے قرض میں اضافے سے متعلق اعدادو شمار میں کہا ہے کہ 30 جون 2024ء تک پاکستان کا قرض 820 کھرب روپے تک پہنچ جائے گا، رواں مالی سال میں پاکستان کے قرضے میں 118 کھرب روپے تک کا اضافہ متوقع ہے، اسی طرح رواں مالی سال میں مالیاتی خسارہ 82 کھرب روپے سے زیادہ ہو جائے گا جو جی ڈی پی کا 7.8 فیصد کے برابر متوقع ہے۔