سینئر صحافی کامران یوسف نے دعویٰ کیا ہے کہ ایک اعلیٰ عہدیدار نے منی چینجرز کو واضح پیغام دیتے ہوئے کہا ہے کہ ڈالر کی قیمت 250 روپے ہے، اسے ہر صورت اس سطح پر لائیں، اور وہ یہ بات کر کے روانہ ہو گیا۔
اپنے ایک ولاگ میں کامران یوسف نے بتایا کہ 5 ستمبر کو ڈالر کی قیمت اپنے عروج پر تھی ، اس کے بعد انتظامی اقدامات کیے گئے تو ڈالر نیچے آنا شروع ہوگیا۔
ان کا کہنا تھا کہ ایک طرف یہ اقدامات ہوئے تو دوسری طرف پاکستان کے نامی گرامی منی چینجرز کو اسلام آباد میں ایک میٹنگ کے لیے بلایاگیا، ماضی میں بھی ایسی میٹنگز ہوتی رہیں، منی چینجرز کا خیال تھا کہ میٹنگ زبردست رہے گی ، ہم اپنی تجاویز دیں گے لیکن اس میٹنگ میں جب تمام شرکاء پہنچ گئے تو آخر میں وہ صاحب بھی آگئے جنہوں نے یہ میٹنگ بلائی تھی ۔
کامران یوسف کا کہنا تھاکہ یہ میٹنگ صرف دو منٹ پر محیط رہی ، میزبان نے سلام کرنے کے بعد ’’بتایاکہ آپ کو اس لیے بلایا ہے کیونکہ ڈالر کی اصل قیمت جو ہم نے کلکولیٹ کیا ہے ، وہ 250 روپے ہے اور ہمیں ڈالر کی قیمت 250 روپے چاہیے ، اگر اس پر عمل درآمد نہیں ہوگا تو آپ نتائج کے خود ذمہ دار ہوں گے ‘۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’ یہ پیغام دے کر وہ جو ایک اہم اہلکار تھے، وہ میٹنگ سے بغیر منی چینجرز کے نمائندوں کی بات سنے، وہاں سے نکل گئے اور وہاں موجود شرکا ایک دوسرے کی طرف ہکا بکا دیکھتے رہ گئے کیونکہ ان کا خیال تھا کہ میٹنگ لمبی چوڑی چلے گی ، کچھ سنیں گے اور کچھ سنائیں گے ‘۔