روس نے بھارت کیلئے خام تیل پر رعایت ختم کردی اضافی کرائے کے سبب روسی تیل دوسرے ممالک سے زیادہ مہنگا پڑنے لگا

روس نے بھارت کیلئے خام تیل پر رعایت ختم کردی، ہمسایہ ملک کو اضافی کرائے کے سبب روسی تیل دوسرے ممالک سے زیادہ مہنگا پڑنے لگا ہے۔

جیمز ٹاؤن فاؤنڈیشن جو واشنگٹن ڈی سی میں قائم دفاعی پالیسی تھنک ٹینک ہے، اس نے ایک رپورٹ شائع کی ہے ، جس کے مطابق فروری 2022 میں روس اور یوکرین کے درمیان جنگ کے آغاز کے بعد سے روس کے خام تیل پر بھارت کو ملنے والی رعایت اب تقریبا 30 ڈالر سے گھٹ کر 4 ڈالر فی بیرل رہ گئی ہے۔

رپورٹ میں اکنامک ٹائمز کے حوالے سے بتایا گیا کہ بھارت، روس سے خام تیل درآمد کرنے کیلئے روسی بندرگاہوں سے اپنی بندرگاہوں تک 11 سے 19 ڈالر فی بیرل شپنگ لاگت برداشت کر رہا ہے ، جو دوسرے ممالک سے اسی طرح کے فاصلے کی شرح سے زیادہ ہے۔

رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ یورلس گریڈ کے تیل کی قیمت میں اضافہ ہوا ہے اور یہ گروپ آف سیون (جی 7) ممالک کی طرف سے عائد کردہ 60 ڈالر کی قیمت کی حد سے تجاوز کر گیا ہے۔

جس کی وجہ سے بھارت کے لئے امریکی ڈالر میں روس کے ساتھ تیل کی تجارت جاری رکھنا مشکل ہو گیا ہے۔ اس طرح ، نئی دہلی متبادل طور پر چینی یوآن میں روسی تیل کی ادائیگی پر غور کر رہا ہے۔

واضح رہے کہ سعودی عرب اور روس کی جانب سے اگست 2023 سے پیداوار میں 10 لاکھ بیرل یومیہ اور برآمدات میں 5 لاکھ بیرل یومیہ کمی کے وعدوں کے بعد خام تیل کی قیمت میں اضافہ ہوا ہے۔

خیال رہے کہ ہندوستان دنیا کا تیسرا سب سے بڑا تیل درآمد کنندہ ہے۔ رپورٹ میں انڈین ایکسپریس کے حوالے سے بتایا گیا کہ کچھ اندازوں کے مطابق اپریل 2022 سے مئی 2023 تک بھارت کا رعایتی روسی خام تیل کا کل بل 186.45 بلین ڈالر ہے۔ رعایت کے بغیر، یہ بل اوسطا $ 193.62 بلین ہوتا، اس طرح بھارت نے صرف رعایتی روسی تیل خرید کر کم از کم 7.17 بلین ڈالر کی بچت کی، تاہم اب روس نے بھارت کیلئے خام تیل پر رعایت ختم کردی ہے۔

Spread the love

اپنا تبصرہ بھیجیں