لاہور:سیلاب متاثرہ علاقوں میں وبائی امراض پھیلنا شروع ہوگئیں:عوام الناس دوہری مصیبت میں مبتلا ہیں ، ایک طرف سیلاب کی تباہ کاریوں کا سامنا کررہے ہیں تو دوسری طرف وبائی امراض کے پھیلنے کی وجہ سے تکلیف اورپریشانیوں کا سامنا کررہے ہیں ، ان حالات کے پیش نظرماہرین صحت نے خبردار کیا ہے کہ اگرسیلاب متاثرہ علاقوں میں وبائی امراض کے پھیلاو کو روکنے کے لیے اقدامات نہ کیے گئے تو یہ بہت زیادہ نقصان کا سبب بن سکتے ہیں
سندھ کے مختلف علاقوں میں زہریلے مچھر کاٹنے سے خطرناک بیماریاں شروع ہوگئی ہیں ،سیلاب زدہ علاقوں میں زہریلے مچھروں کے کاٹنے سے جلدی امراض ہو رہے ہیں ، ایک ریسکیو ورکر کے زخموں کی حالت ہے جو چند دن جھڈو میرپور خاص رہ کر آیا ہے، سیلاب زدگان کی حالت کیا ہوگی جو مستقل وہیں بیٹھے ،
اس سلسلے میں وہاں موجود فلاحی جماعت کے سوشل ورکز کا کہنا ہے کہ مچھر کے تباہ کُن حملوں سے بچنے کا واحد حل مچھردانی ہے مگران بے بس اور بے حال لوگوں کو مچھر دانیاں کون فراہم کرے گا ، یہ بھی کسی نہ کسی ذمہ داری لینا ہوگی
ادھرماہرین صحت اور فلاحی اداروں نے سیلاب زدہ علاقوں میں 50 لاکھ افراد کے بیمار ہونے کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔
وائس چانسلر ہیلتھ سروسز اکیڈمی کے مطابق ڈاکٹر شہزاد علی خان پاکستان میں سیلاب سے اب تک 3 کروڑ 30 لاکھ افراد متاثر ہوئے ہیں، چند ہفتوں میں لاکھوں افراد آلودہ پانی اور مچھروں سے پھیلنے والی بیماریوں سے متاثر ہوں گے۔
ڈاکٹر شہزاد علی خان کا کہنا ہے کہ سیلابی علاقوں میں ٹائیفائیڈ اور ہیضے کی مشترکہ ویکسین ہر شخص کو لگائی جائے۔ماہر امریکی سینٹر فار ڈیزیز کنٹرول کے مطابق سیلابی علاقوں میں ڈینگی، ملیریا، خسرہ اور پولیو پھیلنے کے امکانات کئی گنا بڑھ گئے ہیں۔
ڈاکٹر رانا محمد صفدر کا کہنا ہے کہ سیلاب سے متاثرہ بچوں میں ویکسی نیشن کے لیے فوری اقدامات کیے جائیں۔