700 سیاح اب بھی کالام میں پھنسے ہوئے ہیں،حکام کی وزیراعظم کو دورہ کے پی پر بریفنگ

وزیراعظم میاں محمد شہباز شریف آج بروز بدھ 31 اگست کو خیبر پختونخوا کے سیلاب سے متاثرہ اضلاع کے دورے پر کالام پہنچ گئے، جہاں حکام نے بریفنگ کے دوران بتایا کہ مزید 700 سیاح کالام میں پھنسے ہوئے ہیں۔

خیبر پختونخوا آمد پر وزیراعظم میاں محمد شہباز شریف نے کالام میں سیلاب سے متاثرہ افراد اور کالام میں پھنسے سیاحوں سے ملاقات کی۔وزیر اعظم شہباز شریف نے سیلاب متاثرین کو بھرپور مدد کی یقین دہانی کروائی۔

کالام میں موجود متاثرہ خواتین نے وزیر اعظم شہباز شریف سے شکوے بھی کیے۔ وزیر اعظم نے کالام پہنچتے ہی ہیلی کاپٹر کے ذریعے کالام میں پھنسے ہوئے لوگوں کو نکالنے کا کام شروع کر دیا گیا ۔ وزیراعظم نے ریسکیو آپریشن مزید تیز کرنے کی ہدایت کردی۔وزیر اعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ متاثرین فکر نہ کریں ،ہم بھر پور اقدامات کررہےہیں۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ آپ لوگوں کو پریشان ہونے کی ضرورت نہیں، حکومت سارے مسائل حل کرنے گی۔ وزیراعظم نے حکام اور دیگر انتظامیہ کو ریلیف کاموں میں تیزی لانے اور لوگوں کو فوری طور پر محفوظ مقام پر منتقل کرنے کی بھی ہدایت کی۔

وزیر اعظم نے کالام پہنچتے ہی ہیلی کاپٹر کے ذریعے کالام میں پھنسے ہوئے لوگوں کو نکالنے کا کام شروع کر دیا گیا ۔ وزیراعظم نے ریسکیو آپریشن مزید تیز کرنے کی ہدایت کردی۔ دورے کے دوران انجینیر امیر مقام بھی وزیراعظم کے ہمراہ تھے۔

وزیر اعظم شہباز شریف نے خیبر پختونخوا کے سیلاب متاثرہ علاقوں کا دورہ کرنے کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ امدادی کاموں، فنڈز کی منتقلی، متاثرین کی بحالی اور امداد کے کاموں کی خود نگرانی کروں گا۔
انہوں نے کہا کہ غیر قانونی تعمیرات کی وجہ سے تباہی ہوئی کیونکہ لوگوں نے دریا کے اوپر اور اندر تعمیرات کر رکھی تھیں۔ آرمی چیف نے سیاحوں کو منتقلی کے لیے ہیلی کاپٹرز فراہم کیے ہیں۔

شہباز شریف نے کہا کہ خیبر پختونخوا میں دریا بپھر گئے اور سندھ میں دیہات مکمل تباہ جبکہ فصلیں متاثر ہوئیں۔ 7 لاکھ جانور پانی میں ڈوب گئے اور لاکھوں متاثرین کھلے آسمان تلے امداد کے منتظر ہیں۔

انہوں نے کہا کہ این ڈی ایم اے، پی ڈی ایم اے، صوبائی حکومتوں اور افواج پاکستان کی جانب سے کیے گئے اقدامات پر داد دیتا ہوں۔ سیلاب اور بارشوں سے بہت زیادہ تباہی بڑی ہے۔ وفاقی حکومت نے این ڈی ایم اے اور بےنظیر انکم سپورٹ پروگرام کے ذریعے 28 ارب روپے جاری کیے ہیں۔ وزیر اعظم نے مزید کہا کہ سیلاب متاثرہ فی خاندان کو 25 ہزار روپے دیئے جائیں گے۔

حکام کی بریفنگ

کے پی میں موجود پاک فوج کی جانب سے وزیراعظم کو ریلیف آپریشن پر بریفنگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ اس وقت 7 ہیلی کاپٹرز کے ذریعے پھسنے ہوئے اور متاثرہ افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا رہا ہے، 6 پاکستان آرمی اور ایک سول ہیلی کاپٹر لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کرنے میں مصروف ہے۔ کالام میں تیز بارشوں کے باعث 165گھر تباہ ہوئے۔

بریفنگ کے دوران وزیراعظم نے سڑکوں کی ہنگامی بنیادوں پر بحالی کا ٹاسک فرنٹیئر ورکس آرگنائزیشن کے حوالے کردیا۔ کانجو آمد پر وزیراعظم کو بتایا گیا کہ سیلاب سے پلوں، شاہراہوں، ہوٹلوں اور گھروں کو نقصان پہنچا۔ حکام نے یہ بھی بتایا کہ کانجو میں سیلاب سے22افراد جاں بحق ہوئے، زیر آب زمین اور راستوں کی بحالی کیلئے بھاری مشینری کے ذریعے شاہراہوں کی بحالی کا کام جاری ہے۔

دوسری جانب ن لیگی رہنما مریم نواز شریف بھی آج راجن پور اور جنوبی پنجاب کے سیلاب زدہ علاقوں کا دورہ کریں گی۔ مریم نواز امدادی دورے میں متاثرین سے ملاقات بھی کریں گی۔

واضح رہے کہ اس سے قبل آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے منگل 30 اگست کو سوات کے سیلاب سے متاثرہ علاقوں کا دورہ کیا، جہاں انہوں نے کمراٹ اور کالام سے آرمی ہیلی کاپٹروں کے ذریعے ریسکیو کیے گئے افراد سے ملاقات کی۔ اس موقع پر بچوں، خواتین اور بزرگ افراد نے محفوظ انخلا پر آرمی چیف کا شکریہ ادا کیا۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق آرمی چیف نے کالام، بحرین، خوازہ خیلہ اور مٹہ میں سیلابی صورت حال کا فضائی جائزہ لیا، انہوں نے آرمی دستوں کی فضائی نگرانی بھی کی۔ جنرل قمر جاوید باجوہ نے ریسکیو سرگرمیوں میں کور کمانڈر پشاور کے کام کو سراہا۔

کانجو کینٹ ہیلی پیڈ پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے آرمی چیف کا کہناتھا کہ سیلاب کے شدید نقصانات کا درست اندازہ لگانا ابھی باقی ہے، نقصانات کا اندازہ لگانے کیلئے سروے ضلعی انتظامیہ، صوبائی حکومتیں اور فوج مل کر کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ 2010 میں بھی یہاں ایسی ہی تباہی ہوئی تھی، انہی جگہوں پر دوبارہ تعمیرات کی اجازت دے کر غفلت کا مظاہرہ کیا گیا، ذمہ داروں کے خلاف قانونی کارروائی ہونی چاہیے۔

آرمی چیف نے کہاکہ کالام میں کافی نقصان ہوا ہے، بہت سے ہوٹل اور پل تباہ ہوئے ہیں، اس وقت سب سے ضروری کالام روڈ کو کھولنا ہے، امید ہے کہ چھ سے سات روز میں سڑک کھول دیں گے۔ کالام میں پھنسے لوگوں کو نکال رہے ہیں، اب وہاں بحرانی صورت حال نہیں ہے۔

Spread the love

اپنا تبصرہ بھیجیں