جنوبی امریکا ممالک میں ڈالر کے مقابلے میں چین کی کرنسی کا بڑھتا رجحان یوکرین حملے کے بعد روس پر پابندیوں نے چینی کرنسی کی پیش قدمی بڑھا دی

جنوبی امریکا ممالک میں امریکی کرنسی ڈالر کے مقابلے میں چینی کرنسی یوآن کا رجحان بڑھتا جارہا ہے۔

روس نے یوکرین پر حملہ کیا جس کے بعد اسے بین الاقوامی پابندیوں کا سامنا کرنا پڑا۔ جس سے چین کو یہ فائدہ پہنچا کہ اس کی کرنسی یوآن نے پیش قدمی بڑھا دی۔ خاص طور پر لاطینی امریکا کے ممالک میں معاشی تجزیہ کاروں کو ایسا محسوس ہورہا ہے کہ یوآن آہستہ آہستہ ڈالر کے مقابلے میں اپنی جگہ بناتا جارہا ہے۔

چین کی کرنسی یوآن غیر محسوس طریقے سے عالمی منڈیوں میں اپنی جگہ بناتی محسوس ہو رہی ہے اور چین اسے ڈالر کے متبادل کے طور پر متعارف کرانے کی بھرپور کوشش کر رہا ہے۔ ان ہی کوششوں کی بدولت لاطینی امریکہ کے کئی ملکوں میں یوآن تیزی سے اپنی جگہ بنا رہا ہے۔

چین نے دوسرے خطوں میں یوآن معاوضے کے معاہدے حاصل کیے ہیں اور فروری میں برازیل میں ایک اعلان کیا جو لاطینی امریکہ میں اس کا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار ہے، جس کی باہمی تجارت 2022 میں ریکارڈ 150 بلین ڈالر تک پہنچ گئی۔

چین نے برازیل میں معاوضے کے طریقے کے تحت اپریل میں ایشیائی کرنسی میں اپنا پہلا سرحد پار سودا طے کیا۔ برازیل میں یوآن ، یورو کی جگہ دوسری سب سے بڑی زرمبادلہ ریزرو کرنسی بن گئی ہے۔

ارجنٹائن میں حکومت نے گزشتہ ماہ اعلان کیا تھا کہ چین سے اس کی برآمدات ڈالر کے بجائے یوآن میں کی جائیں گی تاکہ اس کے گرتے ہوئے زرمبادلہ کے ذخائر کو برقرار رکھا جا سکے۔

تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ چین نے اپنی کرنسی کو نہ صرف اپنی غیر ملکی تجارت کے ایک محرک کے طور پر بین الاقوامی بنانے کی خواہش کو دوگنا کر دیا ہے بلکہ دہائیوں سے امریکی ڈالر کی طاقت کو بھی ختم کرتا دکھائی دے رہا ہے۔

چین نے اپنے بین الاقوامی لین دین کی ادائیگی کے لئے مارچ میں پہلی بار ڈالر سے زیادہ یوآن کا استعمال کیا۔ یوآن نے اس سال روس میں سب سے زیادہ تجارت کرنے والی کرنسی کے طور پر ڈالر کو پیچھے چھوڑ دیا ، 2022 میں روسی درآمدی ادائیگیوں میں اس کا حصہ 23 فیصد تھا۔

چین نے پاکستان سے لے کر فرانس کی کمپنیوں تک دیگر تجارتی شراکت داروں کے ساتھ حالیہ معاہدے کیے ہیں تاکہ یوآن ایکسچینج کو سہولت فراہم کی جاسکے۔

دوسری جانب واشنگٹن میں قائم ایک علاقائی تجزیاتی مرکز انٹر امریکن ڈائیلاگ کے ایشیا اور لاطینی امریکہ پروگرام کی ڈائریکٹر مارگریٹ مائرز نے برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کو بتایا کہ یہ ایک علاقائی رجحان ہے، برازیل اور ارجنٹائن کے لیے کوئی خاص چیز نہیں ہے۔

Spread the love

اپنا تبصرہ بھیجیں