امریکا کے ڈیفالٹ ہونے کا خدشہ پیدا ہو گیا جس کی وجہ سے 83 لاکھ ملازمتوں کےختم ہونے کا اندیشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔
خبر رساں ادارے ‘رائٹرز’ کے مطابق وائٹ ہاؤس کاؤنسل آف اکنامک ایڈوائزرز کی ایک رپورٹ میں خدشہ ظاہر کیا گیا ہے کہ امریکا پر ڈیفالٹ ہونے کی صورت میں گہرے طویل المعیاداثرات مرتب ہو سکتے ہیں ۔
وزیرِ خزانہ جینٹ ییلن نے پیر کو سینیٹ اور ایوانِ نمائندگان کے ارکان کو ارسال کیے گئے خط میں خبردار کیا تھا کہ اگر کانگریس نے قرضوں کی بالائی حد کو معطل یا اس میں اضافہ نہ کرنے کا فوری فیصلہ نہ کیا تو یکم جنون تک ملک کے ڈیفالٹ کی حد تک پہنچنے کا خدشہ موجود ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ طویل مدت کے ڈیفالٹ کی صورت میں معیشت لگ بھگ 6.1 فی صد سکڑ سکتی ہے۔
کاؤنسل کی رپورٹ میں واضح کیا گیا ہے کہ اگر امریکہ مختصر دورانیے کے لیےبھی ڈیفالٹ کرتا ہے اور اس کو فوری طور پرحل کر لیا جاتا ہے تو اس سے معیشت لگ بھگ 0.6 فی صد سکڑ سکتی ہے اور کم از کم پانچ لاکھ ملازمتوں کا نقصان ہو سکتا ہے۔
امریکا کے قرضوں کی حد میں اضافہ نہ ہونے کی صورت میں ڈیفالٹ کا خطرہ بڑھتا جا رہا ہے اور اس خدشے کا اظہار وزیرِ خزانہ جینٹ ییلن نے کانگریس ارکان کو بھیجے گئے خطوط میں بھی کیا ہے۔
امریکی حکومت کی قرض حاصل کرنے کی حد 310 کھرب ڈالر سے زائد ہے۔ بعض حکام قرض کی حد میں اضافے پر زور دے رہے ہیں۔