کنکریٹ کے جنگل کراچی سمیت بیشتر شہرگرم ترین کیوں ؟ صوبہ سندھ کے کچھ علاقوں میں درجہ حرارت 45 ڈگری تک پہنچ گیا

کراچی سمیت اِس وقت ملک کے بیشتر شہر اور دیہات ہیٹ ویو کی لپیٹ آچکے ہیں اسی حوالے سے ڈائریکٹرجنرل محکمہ موسمیات ڈاکٹر سرفراز کا کہنا ہے کہ کراچی ’’کانکریٹ کا جنگل‘‘ بن چکا ہے پلاننگ کے بغیر ترقی ناممکن ہے۔

صوبے سندھ کے کچھ علاقوں میں درجہ حرارت 45 ڈگری تک پہنچ چکا ہے جبکہ صوبے کی تمام شہر اور دیہات بھی گرمی کی لپیٹ میں ہیں۔ ہیٹ ویو کو پاکستان کے لیے ایک بڑا خطرہ سمجھا جارہا ہے، جیکب آباد کو ایشیا کا گرم ترین شہر اور دنیا کے گرم ترین شہروں میں سے ایک کا درجہ دیا جارہا ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ گلوبل وارمنگ کے باعث سطح سمندر گرم ہونے سے لوپریشر بنتا ہے جس سے سمندری ہوائیں شہر کی طرف آنا بند ہوجاتی ہیں اور لو پریشر کی وجہ سے میدانی علاقوں کی ہوا کراچی کو چھوتے ہوئے سمندر کی جانب چلنے لگتی ہے جس کے باعث ہیٹ ویو مزید سنگین ہوجاتی ہے۔

کراچی میں گرمی کا دورانیہ بڑھ رہا ہے، محکمہ موسیات

محکمہ موسیات کا کہنا ہے گرمی پاکستان کے دوسرے شہروں میں بھی پڑتی ہے مگر گنجان آباد ساحلی شہر ہونے کی بدولت کراچی خاص طور پر خطرے کی زد میں ہے۔

مزید کہا کہ یہ وجہ ہے کہ شہر کراچی میں گرمی کی شدت میں بتدریج اضافہ ہوتا ہوا نظر آرہا ہے یہ حقیقت بالکل عیاں ہے کہ کراچی میں گرمی کا دورانیہ بڑھتا ہی جا رہا ہے۔

محکمہ موسیات کے مطابق کراچی میں سال کے 12 مہینوں میں سے چھ ماہ شدید گرمی اور باقی کے تین ماہ جھلسا دینے والی گرمی پڑتی ہے جب کہ تین ماہ معتدل اور نسبتا ٹھنڈے قرار دیئے جا سکتے ہیں۔

کراچی کانکریٹ کا جنگل بن چکا ہے، ڈائریکٹرجنرل محکمہ موسمیات

ڈائریکٹرجنرل محکمہ موسمیات ڈاکٹر سرفراز کا کہنا ہے کراچی کانکریٹ کا جنگل بن چکا ہے پلاننگ کے بغیر ترقی ناممکن ہے سڑکے، گھر، چھت سب کچھ پکی ہونے کے باعث بھی گرمی ہوتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے پاکستان میں بارشوں کے انداز میں واضح تبدیلی دیکھی جاسکتی ہے اور مقدار میں اضافہ ہوا ہے یعنی کم وقت میں شدید اور تیز بارشیں، اسی طرح موسم سرما سکڑ کرمحض تین سے چار ماہ کا ہوگیا ہے جبکہ موسم گرما طویل اور شدید ترہوتا جا رہا ہے۔

ڈاکٹرعبدالحفیظ شیخ کا کہنا ہے کہ ہیٹ ویو کے دوران ہیٹ اسٹروک کا خطرہ بھی بڑھ جاتا ہے ان حالات میں ضروری ہے کہ ہر فرد جسمانی درجہ حرارت معمول پر رکھے زیادہ گھومنے والے افراد کو زیادہ احتیاط کی ضرورت ہوتی ہے پانی، او آر ایس، تازے پھلوں کے جوس وغیرہ کا گرمیوں میں استعمال بڑھایا جائے۔

پاکستان میں اکثر افراد موسمی تبدیلی پر یقین نہیں رکھتے، ماحولیاتی تباہی کے بارے میں خدشات کے ساتھ انفرادی واقعات اور موسمیاتی تبدیلیوں کے درمیان تعلق کو اجتماعی شعور کا حصہ بنانے کی ضرورت ہے۔

Spread the love

اپنا تبصرہ بھیجیں