سان فرانسسکو: دنیا کے امیر ترین افراد کی فہرست میں شامل سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ’ٹوئٹر‘ کے مالک ایلون مسک نے کہا ہے کہ ٹوئٹر کا مالک ہونا ان کے لیے کافی تکلیف دہ رہا ہے، اگر کوئی مناسب خریدار ملا تو وہ اپنی کمپنی فروخت کردیں گے۔
برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کو انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے انکشاف کیا کہ جب انہوں نے ٹوئٹر خریدا تھا تو ملازمین کی تعداد 8 ہزار تھی جو اب کم ہو کر صرف 1500 رہ گئی ہے۔
ملازمین کو ملازمتوں سے فارغ کرنے کےعمل پر انہوں نے کہا کہ بلاشبہ یہ ایک انتہائی تکلیف دہ فیصلہ تھا اور میرے لیے خوش کن مرحلہ بھی نہیں تھا مگر کیا کرتے؟ کیونکہ کوئی دوسرا آپشن نہیں تھا اور ہم دیوالیہ بھی ہو سکتے تھے۔
ایلون مسک نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ کام کی زیادتی کے سبب کبھی کبھار اپنے دفتر ہی میں سونا پڑ جا تا ہے۔
بی بی سی کی جانب سے پوچھے جانے والے سوال کے جواب میں انہوں نے اعتراف کیا کہ شب کے تین بجے کے بعد مجھے ٹویٹ نہیں کرنی چاہیے۔
ٹوئٹر کے مالک ایلون مسک نے اس حوالے سے کہا کہ وہ سمجھتے ہیں کہ اگر کچھ ایسا ٹویٹ کرنا ہے جو متنازع بن سکتا ہے تو بہتر ہے کہ اسے رات کو ٹویٹ کرنے کے بجائے اپنے پاس محفوظ کر لیں اور پھر دوسرے دن دیکھیں کہ کیا وہ واقعی ٹویٹ کرنے جیسا ہے؟ اور آپ اسے مناسب سمجھتے ہیں؟
دلچسپ امر ہے کہ ایلون مسک گزشتہ کافی عرصے سے اپنی ٹویٹس کے سبب بہت زیادہ سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر موضوع بحث رہے ہیں۔
واضح رہے کہ ٹیسلا کار کمپنی اور راکٹ فرم اسپیس ایکس کے مالک ایلون مسک نے ٹوئٹر گزشتہ سال اکتوبر میں 44 بلین امریکی ڈالرز میں خریدا تھا۔