لاہور میں پولیس کا سافٹ امیج بہتر بنانے کےلیے لیڈی افسران کو انچارج انویسٹیگیشن تعینات کردیا گیا۔ پائلٹ پراجیکٹ کے طور پر شہر کی چھ ڈویثرنز میں چھ لیڈی سب انسپکٹرز کو تعینات کیا گیا ہے جو مقدمات کی تفتیش سمیت ملزمان کو گرفتار کریں گی۔
لاہور شہر میں مقدمات کی تفتیش اور لاء اینڈ آرڈر کی صورت حال کو بہتر بنانے کےلیے سولہ سال قبل دوہزار چھ میں پولیس کو دو مختلف ونگز میں تقسیم کیا گیا۔ شکایت سے لیکر اندراج مقدمہ تک آپریشن ونگ جبکہ مقدمہ درج ہونے کے بعد تفتیش اور ملزمان کی گرفتاری کےلیے انویسٹیگیشن ونگ کام کرتا ہے۔
سولہ سال تک مرد افسران کو انچارج انویسٹیگیشن کے عہدوں پر تھانوں میں تعینات کیا جاتا رہا ہے لیکن لاہور کی تاریخ میں پہلی بار لیڈی سب انسپکٹرز کو تھانوں میں انچارج انویسٹیگشن تعینات کردیا گیا ہے۔ سب انسپکٹر فرحت کو انچارج انویسٹی گیشنز وحدت کالونی، صدف رشید تھانہ قائدِاعظم انڈسٹریل سٹیٹ، سمیرا نذیر ماڈل ٹاؤن، امبرین رحمان ڈیفنس اے، شازیہ کوثر تھانہ اکبری جبکہ سونیا لیاقت کو انچارج انویسٹی گیشن ریس کورس تعینات کیا گیا ہے۔
تعینات ہونے والی انچارج انویسٹیگیشنز کی جانب سے تھانوں میں سنگین نوعیت سمیت دیگر جرائم کے درج ہونے والے مقدمات کی تفتیش شروع کردی گئی ہے۔ تھانہ ریس کورس میں تعینات ہونے والی سب انسپکٹر سونیا لیاقت نے بتایا کہ اس نے بارہ دنوں کے دوران سات مقدمات کی تفتیش شروع کی جس میں سے چار مقدمات کو ٹریس کرکے ملزمان کو گرفتار کرلیا ہے جبکہ دیگر تین کیسز میں ملزمان کی گرفتاری کےلیے سی سی ٹی وی فوٹیجز، فرانزک رپورٹ اور دیگر شواہد کی مدد کی تفتیش کی جارہی ہے۔
سونیا لیاقت نے بتایا انہوں نے پولیس ٹریننگ کالج سہالہ میں انہیں تفتیش کے تمام مراحل میں جدید ٹکنالوی کا استعمال اورجائے وقوعہ سے شواہد اکٹھے کرنے سمیت چالان مکمل کرنے کی تربیت دی گئی ہے۔ سونیا لیاقت نے بتایا کہ جب وہ اپنے کمرے میں موجود ہوتی ہے تو تھانے میں آنے والی کوئی خاتون اسکو دیکھ پاس آجائے تو وہ بڑے اعتماد کے ساتھ اپنا مسئلہ اسے بیان کرتی ہے اگر مسئلہ انویسٹگیشن سے متعلق ہو تو وہ فوری اسکے حل کے لیے کوشش کرتی ہے اور اگر وہ آپریشن ونگ سے متعلقہ ہو تو وہ ہر ممکن مدد فراہم کرنے کےلیے متعلقہ آفیسر کے بارے میں اسکو آگاہی دیتی ہے۔
تھانوں میں آنے والی خواتین شہری لیڈی سب انسپکٹرز کی تعیناتی کو سراہتے ہوئے کہتے ہیں کہ اس سے تفتیش کے معاملے میں بہترین معاونت ہوگی۔ بشریٰ نامی خاتون نے ہم نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ دو روز قبل اسکی بیٹی کو کسی نے اغوا کرلیا تھا جسکا مقدمہ تھانہ ریس کورس میں درج ہوا تو تفتیش انچارج انویسٹیگشن سونیا لیاقت کے پاس تھی جب وہ انچارج سے ملی تو خاتون ہونے کی وجہ سے اس نے کھل کر اس سے بات کی اور تمام شواہد کے بارے میں آگاہ کیا جس پر سونیا لیاقت نے مختلف پہلوئوں سے تفتیش کرتے ہوئے جدید ٹکنالوجی کی مددد سے انکا کیس حل کروا دیا۔
ڈی آئی جی انویسٹیگیشن اطہر اسماعیل کے مطابق خواتین سب انسپکٹرز کی تعیناتی سے معاشرے میں پولیس کا امیج بھی بہتر ہوگا اورخواتین شہری اعتماد سے اپنی بات بھی کرسکیں گی۔ انہوں نے کہا ہمارے معاشرے میں پچاس فیصد سے زیادہ خواتین ہیں جسکی وجہ سے ہم نے کوشش کی ہے کی تھانوں میں بھی خواتین کو نمائندگی دی جائے تاکہ وہ مردوں کے شانہ بشانہ اپنی صلاحیتوں کو منوا سکیں۔ انہوں نے کہا کہ جب سے لیڈی افسران کی پوسٹنگ کی ہے تب سے آج تک شہریوں کی جانب سے اچھا ریسپانس موصول ہورہا ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی اگر اسی طرح ریسپانس اچھا رہا تو انویسٹیگیشن ونگ میں مزید خواتین کو تھانوں میں تعینات کیا جائےگا۔