نینو ٹیکنالوجی اور مالیکولر میڈیسن کے ماہر پاکستانی سائنس دان ڈاکٹر محمد قاسم دنیا کے ینگ سائنسدانوں کب واحد نمائندہ تنظیم گلوبل ینگ اکیڈمی کے ممبر منتخب ہو گئے۔
یہ تنظیم پوری دنیا سے صرف ان 200 سائنس دانوں کو ممبر شپ دیتی ہے جنہوں نے اپنی فیلڈ کے اندر بہترین ریسرچ اور اس کے ساتھ ساتھ سائنس کی ترویج اور کمیونٹی کے لئے گراں قدر خدمات انجام دی ہوں اور اس کے ساتھ حکومتی سطح پر پالیسی کے اندر اپنا کردار ادا کیا ہو۔ ہر سال پوری دنیا کے ہزاروں سائینس دانوں میں سے یہ ادارہ صرف 30 سے چالیس سائینس دانوں کو ممبر شپ دیتا ہے۔
ڈاکڑ محمد قاسم نے پاکستان سے ان نئے چالیس ممبران میں شامل ہو کر نہ صرف پاکستان کا نام روشن کیا بلکہ یہ بھی ثابت کیا کہ پاکستان جیسے پسماندہ مللک بھی اعلی پائے کے سائنسدان تیار کرتا ہے جو اپنی تحقیق سے دنیا میں اپنا لوہا منوا سکتے ہیں۔
ڈاکڑ محمد قاسم اس سے پہلے بھی پاکستان کو دنیا کے بڑے پلیٹ فارمز جیسا کے یو این ہیڈ آفس جنیوا، سوئٹرز لینڈ میں بائیو لوجیکل ویپن کنونشن، ورلڈ سائنس فورم، ورلڈ ہیلتھ سمٹ، آئی ایم ایف گلوبل اور سی ٹی بی ٹی او سائنس کانفرنس میں پاکستان کی نمائندگی کر چکے ہیں۔
ڈاکٹر محمد قاسم نے پاکستان میں سٹیٹ آف دی آرٹ پریمیم ڈائگنوسٹیک سینٹر کی بنیاد رکھی۔
ڈاکٹر محمد قاسم نے انٹرنیشنل سکالرشپ پر ساوتھ کوریا سے نینو میڈیسن میں پی ایچ ڈی کی اور اس کے ساتھ امریکہ، برازیل اور برطانیہ کی یونیورسٹی سے سائنس پالیسی کے اندر تعلیم مکمل کی، وہ نیوزی لینڈ میں صحت کے متعلق ایک ریسرچ ادارے کے بطور ڈائریکٹر اپنی خدمات سر انجام دے چکے ہیں۔
ڈاکڑ محمد قاسم جیسے نوجوان اس ملک کا سرمایہ اور ہر طرح سے محرومیوں سے نکلنے کے لئے ایک چراغ ہیں جن کے روشنی سے مزید کئی دیئے جلائے جا سکتے ہیں۔
ڈاکٹر محمد قاسم کا تعلق اٹک تحصیل جنڈ کے گاوں تراپ سے ہے، جو اس علاقے کے لیے اعزاز کی بات ہے۔