بھارتی سپریم کورٹ نے بابری مسجد اور گجرات فسادات کیس بند کردئیے

اُتر پردیش حکومت اور اس کے عہدیداروں کے خلاف توہین عدالت کی درخواستیں نمتا دیں

بھارتی سپریم کورٹ نے منگل کو گجرات میں ہونے والے 2002 کے گودھرا فرقہ وارانہ فسادات اور 1992 میں بابری مسجد کے انہدام کے نتیجے میں بننے والے تمام مقدمات اور کارروائیوں کو بند کر دیا۔

1992 میں ایودھیا میں بابری مسجد کے انہدام سے پیدا ہونے والی اُتر پردیش حکومت اور اس کے عہدیداروں کے خلاف توہین عدالت کی درخواستیں عدالت عظمیٰ میں زیر التوا تھیں۔

عدالت نے کہا کہ توہین عدالت کی درخواست پہلے درج کی جانی چاہئے تھی، لیکن یہ مسئلہ 9 نومبر 2019 کو ایودھیا میں ہندوؤں اور مسلمانوں کے درمیان اراضی تنازعہ کے فیصلے کے ساتھ مردہ ہوگیا ہے۔

واضح رہے کہ محمد اسلم بھورے جنہوں نے 1991 اور 1992 میں توہین عدالت کی درخواست دائر کی تھی 2010 میں انتقال کر گئے تھے۔

عدالت عظمیٰ نے وکیل ایم ایم کشیپ کی درخواست گزار کی جگہ ایمکس کیوری کی درخواست کو بھی مسترد کردیا۔

سپریم کورٹ نے 2002 کے گجرات فسادات سے پیدا ہونے والی کارروائی کو بھی بند کر دیا۔

سپریم کورٹ نے کہا کہ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ مقدمات بے اثر ہو گئے ہیں اور خصوصی تفتیشی ٹیم کے تحت چلائے گئے نو میں سے آٹھ بڑے مقدمات کی سماعت مکمل ہو رہی ہے۔

سپریم کورٹ نے کہا کہ ٹرائل کورٹ، نرودا گاوں، گجرات میں ایک کیس میں حتمی دلائل جاری ہیں۔

Spread the love

اپنا تبصرہ بھیجیں