یکم اپریل سے ملک میں پٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں کمی کا امکان ظاہر کردیا گیا۔ جیو نیوز کے مطابق آئل مارکیٹنگ کمپنیز کی جانب سے تخمینہ لگایا گیا ہے کہ ڈیزل کی قیمت میں 15 سے 20 روپے فی لیٹر کمی کا امکان ہے، اسی طرح پیٹرول کی قیمت 4 سے 5 روپے فی لیٹر تک کم ہو سکتی ہے۔ جس کی وجہ یہ بتائی گئی ہے کہ عالمی منڈی میں خام تیل کی قیمت میں اتار چڑھاؤ آرہا ہے، اس لیے تاہم پاکستان میں یکم اپریل سے پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتیں کم کی جاسکتی ہیں، تاہم انڈسٹری ذرائع کہتے ہیں کہ شاید حکومت قیمتوں میں کسی بھی قسم کا ردوبدل نہ کرے۔
ادھر عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) نے پیٹرول پر مجوزہ سبسڈی کی ابتدائی تجویز مسترد کر دی، آئی ایم ایف نے حکومت کی جانب سے موٹر سائیکل اور 800 سی سی سے کم گاڑیوں کے لیے سستے پیٹرول کی اسکیم پر شدید اعتراض کرتے ہوئے حکومت سے مکمل پلان طلب کیا ہے، عالمی مالیاتی ادارے نے سوالات اٹھائے ہیں کہ اس اسکیم کے لیے کتنی سبسڈی درکار ہوگی؟ وہ کہاں سے آئے گی اور اس کے کتنے کنزیومر ہوں گے؟ اسکیم میں کتنا نقصان ہوگا؟۔
رپورٹ میں ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان ورچوئل رابطہ ہوا، اس دوران آئی ایم ایف نے پیٹرول پر سبسڈی کا نظرثانی شدہ پلان تیار کرنے پر زور دیتے ہوئے غریب طبقے کو زیادہ مؤثر ٹارگٹڈ سبسڈی دینے کی ہدایت کی ہے۔ اس حوالے سے وزیر مملکت برائے خزانہ عائشہ غوث پاشا نے کہا ہے کہ پیٹرول کی سبسڈی مکمل طور پر ڈیزائن نہیں ہوئی اس پر کام ہورہا ہے، اس پر مکمل شفاف نظام کی ضرورت ہے، آئی ایم ایف غریب طبقے کو ٹارگٹڈ سبسڈی پر زور دے ریا ہے، پیٹرول پر سبسڈی ڈیزائن کرکے آئی ایم ایف کو آگاہ کیا جائے گا۔
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے اجلاس میں وزیر مملکت برائے خزانہ عائشہ غوث پاشا نے آئی ایم ایف پروگرام پر بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ آئی ایم ایف پروگرام کی بحالی کے لیے کئی مشکل فیصلے کیے، تاہم آئی ایم ایف کا اعتماد حاصل کرنے میں وقت لگ رہا ہے، تاہم آئی ایم ایف سے اگلی قسط ملنے والی ہے، اس لیے پریشانی کی ضرورت نہیں، دوست ممالک سے فنانسنگ کے حصول میں پیش رفت ہوئی ہے، آئی ایم ایف پاکستان کے دوست ممالک سے فنانسنگ کی تصدیق کررہا ہے، اس لیے پاکستان کو ایکسٹرنل فنانسنگ پر دوست ملکوں کے تعاون کی ضرورت ہے، اور اہم اس مقصد کے لیے دوست ملکوں کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہیں، ان کے ساتھ معاملات میں بہت جلد پیشرفت ہوجائے گی، چین نے مشکل وقت میں بروقت ساتھ دیا ہے، ہمیں امید ہے سعودی عرب بھی بہت جلد آگے آئے گا جب کہ متحدہ عرب امارات سے بھی بڑی توقعات ہیں۔
ذرائع کہتے ہیں کہ آئی ایم ایف اور پاکستان کے درمیان معاہدہ دوست ملکوں کی طرف سے فنانسنگ کی تحریری یقین دہانی نہ دینے پر تاخیر کا شکار ہوا، پاکستان کو دوست ممالک کی جانب سے اقرار کے باوجود تحریری ضمانت نہیں دی جا رہی، پاکستان سعودی عرب اور یو اے ای سے روزانہ اعلیٰ سطح پر رابطے کررہا ہے جب کہ وزیراعظم آفس، دفتر خارجہ اور وزارت خزانہ متحرک ہیں۔