پاکستان کی 7 جامعات کیو ایس ورلڈ یونیورسٹی رینکنگ میں شامل لاہور یونیورسٹی آف مینجمنٹ سائنسز (LUMS)، سوشل سائنسز اور مینجمنٹ کے شعبے میں پاکستانی جامعات میں سرفہرست ہے۔

پاکستان کی 7 جامعات (یونیورسٹیوں) نے مضامین کے لحاظ سے مختلف شعبوں میں دنیا بھر کی اعلیٰ یونیورسٹیوں کی 2023 کی “ کیو ایس ورلڈ یونیورسٹی“ رینکنگ میں جگہ بنا لی ہے۔

کیو ایس (Quacquarelli Symonds) ورلڈ یونورسٹی رینکنگ جامعات کی درجہ بندی کی سالانہ اشاعت ہے۔ جسے درجہ بندی کی مختلف اشاعتوں میں ”سب سے زیادہ مستند“ کے طور پر سراہا گیا ہے۔

کیو ایس یونیورسٹیوں کو مضمون کے لحاظ سے پانچ وسیع شعبہ جات میں درجہ بند کرتا ہے۔ جن میں آرٹس اینڈ ہیومینٹیز، انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی، لائف سائنسز اینڈ میڈیسن، نیچرل سائنسز اور سوشل سائنسز اینڈ مینجمنٹ شامل ہیں۔

لاہور یونیورسٹی آف مینجمنٹ سائنسز (LUMS)، سوشل سائنسز اور مینجمنٹ کے شعبے میں پاکستانی جامعات میں سرفہرست ہے۔

جبکہ قائداعظم یونیورسٹی نیچرل سائنسز کے شعبے میں پاکستانی اداروں کے چارٹ میں سرفہرست ہے۔

اسی طرح آغا خان یونیورسٹی واحد پاکستانی اعلیٰ تعلیمی ادارہ ہے جسے لائف سائنسز اور میڈیسن کے شعبے میں درجہ دیا گیا ہے۔

نیشنل یونیورسٹی آف سائنسز اینڈ ٹیکنالوجی (NUST) پاکستان کی انجینئرنگ اور ٹیکنالوجی کا اعلیٰ تعلیمی ادارہ ہے۔

آرٹس اور ہیومینٹیز کے مضامین کے زمرے میں کسی پاکستانی ادارے کی درجہ بندی نہیں کی گئی۔

آئیے باقی شعبوں میں پاکستانی یونیورسٹیوں کی تفصیلی درجہ بندی پر ایک نظر ڈالتے ہیں۔

سوشل سائنسز اینڈ مینجمنٹ

یونیورسٹی کا درجہ

  • لمس 322=
  • نسٹ 451-500

نیچرل سائنسز

یونیورسٹی کا درجہ

  • قائداعظم یونیورسٹی 346=
  • کومسیٹس یونیورسٹی 451-500
  • نسٹ 451-500

لائف سائنسز اینڈ میڈیسن

یونیورسٹی کا درجہ

  • آغا خان یونیورسٹی 391=

انجینئرنگ اور ٹیکنالوجی

یونیورسٹی کا درجہ

  • نسٹ 160=
  • کامسیٹس یونیورسٹی اسلام آباد 267=
  • یو ای ٹی لاہور 279=
  • قائداعظم یونیورسٹی 348=
  • لمس 401-450
  • پنجاب یونیورسٹی 501-530

معیار

کیو ایس عالمی جامعات کے مضامین کی درجہ بندی میں پانچ چیزوں کا استعمال کرتا ہے۔

  • علمی ساکھ
  • آجر کی ساکھ
  • تحقیقی حوالہ جات فی کاغذ
  • ایچ انڈیکس
  • بین الاقوامی ریسرچ نیٹ ورک

پہلے دو اشارے ماہرین تعلیم اور آجروں کے بین الاقوامی سروے ہیں، جن کا استعمال ہر مضمون میں اداروں کی بین الاقوامی ساکھ کا اندازہ لگانے کے لیے کیا جاتا ہے۔

دوسرے دو اشارے متعلقہ مضمون کے لیے تحقیقی اثرات اور ایچ انڈیکس کا جائزہ لینے کے لیے استعمال کیے جاتے ہیں۔

جنہیں معلوم نہیں کہ ایچ انڈیکس کیا ہے تو، ایچ انڈیکس تحقیق کے اثرات اور پیداواری صلاحیت کا تعین کرنے کے لیے بھی استعمال ہوتا ہے۔

ان دو اشاریوں کے لیے ڈیٹا اسکوپس سے حاصل کیا گیا ہے، جو دنیا کے سب سے جامع تحقیقی حوالہ جات کا ڈیٹا بیس ہے۔

آخری اشارہ کسی ادارے کے بین الاقوامی تحقیقی تعاون کو نمایاں کرتا ہے۔

Spread the love

اپنا تبصرہ بھیجیں