عبدالولی خان یونیورسٹی میں مبینہ طور پر 271 غیرقانونی بھرتیوں کا انکشاف

پشاور عبدالولی خان یونیورسٹی مردان میں مبینہ طور پر 271 غیرقانونی بھرتیوں کا انکشاف ہوا ہے۔

صوبہ خیبر پختونخوا کے محکمہ اینٹی کرپشن نے 2015 میں ہونے والی بھرتیوں کی تحقیقات مکمل کر لی ہیں، اس وقت صوبے میں پاکستان تحریک انصاف کی حکومت تھی۔

اس ضمن میں کی جانے والی انکوائری رپورٹ میں عبدالولی خان یونیورسٹی مردان کے سابق وائس چانسلر اور رجسٹرار سمیت 8 افسران کو ذمہ دار قرار دیا گیا ہے۔

صوبائی محکمہ اینٹی کرپشن نے گریڈ 21 تک کے افسران کے خلاف اوپن انکوائری کے لیے چیف سیکریٹری سے اجازت طلب کرلی ہے۔

اس حوالے سے آڈٹ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 271 غیر قانونی بھرتیوں سے قومی خزانے کو 21 کروڑ روپے سے زائد کا نقصان ہوا۔

رپورٹ کے مطابق گریڈ 16 کے 128 افس اسسٹنٹ اور ڈیمانسٹریٹرز بھرتی کئے گئے، گریڈ 14 کے 39 یو ڈی سی، گریڈ 11 پر 41 کے پی اور 35 سی ڈی سی کی بھرتیاں کی گئیں، بھرتیاں خلاف ضابطہ،غیر ضروری اوراقربا پروی کی بنیاد پر ہوئیں۔

ترجمان محکمہ ہائر ایجوکیشن کے مطابق اینٹی کرپشن کی رپورٹ ابھی ڈیپارٹمنٹ کو موصول نہیں ہوئی ہے، رپورٹ موصول ہونے پر ضروری قانونی کارروائی ہوگی۔

Spread the love

اپنا تبصرہ بھیجیں