گردشی قرض اور ایندھن کی کمی،لوڈشیڈنگ میں تشویشناک حد تک اضافے کا خدشہ مارچ اور اپریل میں بجلی کا شارٹ فال 6 ہزار میگاواٹ تک پہنچ سکتا ہے،مئی سے جولائی شارٹ فال ساڑھے 7 ہزار میگاواٹ سے تجاوز کرنے کا خدشہ ہے

 گردشی قرض اور ایندھن کی کمی،موسم گرما میں لوڈشیڈنگ میں تشویشناک حد تک اضافے کا خدشہ پیدا ہو گیا۔ دنیا نیوز نے ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا ہے کہ ہائیڈل اور تھرمل بجلی کی پیداوار کم ترین سطح پر رہنے کا امکان ہے، جبکہ معاشی بدحالی کے باعث تھرمل پلانٹ مکمل صلاحیت سے کام نہیں کر سکیں گے۔

پی ایس او گردشی قرضے کے باعث مطلوبہ مقدار میں فرنس آئل اور ایل این جی درآمد کرنے میں ناکام رہا،مارچ اور اپریل میں بجلی کا شارٹ فال 6 ہزار میگاواٹ تک پہنچنے کا خدشہ ہے۔اسی طرح مئی سے جولائی شارٹ فال ساڑھے سات ہزار میگاواٹ سے تجاوز کرنے کا خدشہ ہے،12 سے زائد پاور پلانٹ فنی خرابی کے باعث پہلے ہی بند پڑے ہیں۔ ذرائع کے حوالے سے مزید بتایا گیا کہ آئندہ دو ماہ بجلی کی مجموعی پیداوار 17 سے 18 ہزار میگاواٹ رہنے کا امکان ہے تاہم مارچ اور اپریل میں بجلی کی طلب 24 ہزار میگاواٹ تک پہنچنے کا امکان ہے۔

یاد رہے کہ وفاقی حکومت نے اگست اور ستمبر 2022 کے مؤخر بقایا جات کی وصولی کی درخواست نیپرا میں دائر کر رکھی ہے،مؤخر ادائیگیوں کی مد میں صارفین کیلئے بجلی 14 روپے 24 پیسے فی یونٹ مہنگی ہونے کا امکان ہے۔ بجلی صارفین سے بقایا جات آئندہ 8 ماہ میں وصول کرنے کی درخواست کی گئی،200 یونٹ والے پروٹیکٹڈ صارفین سے 10 روپے 34 پیسے فی یونٹ وصول کی درخواست دی گئی۔

300 یونٹ والے نان پروٹیکٹڈ صارفین سے 14 روپے 24 پیسے فی یونٹ،200 سے 300 یونٹ والے صارفین سے 13 روپے 87 پیسے فی یونٹ وصولی کی درخواست دی گئی۔ اضافے کا اطلاق کے الیکڑک اور زرعی صارفین پر بھی ہو گا،زرعی صارفین سے 9 روپے 90 پیسے فی یونٹ وصولی کو بھی درخواست کا حصہ بنایا گیا۔ اسی طرح کے الیکڑک 200 یونٹ والے صارفین کیلئے 9 روپے 91 پیسے فی یونٹ اضافے کی درخواست دی گئی،مؤخر کردہ وصولیاں انہی مہینوں میں وصول کی جائیں گے،نیپرا اتھارٹی 2 مارچ کو حکومتی درخواست پر سماعت کرے گا۔

Spread the love

اپنا تبصرہ بھیجیں