عالمی بینک کا کہنا ہے کہ پاکستانی معیشت پیداواری صلاحیت میں اصلاحات کے بغیر ترقی نہیں کر سکتی۔وسائل کے اعتبار سے پیداوار نہ ہونا ملکی ترقی میں رکاوٹ ہے،پاکستان کو سالانہ 6 سے 8 فیصد معاشی ترقی کی ضرورت ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق عالمی بینک نے پاکستانی معیشت پر رپورٹ جاری کر دی،رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستانی معیشت نازک دور سے گزر رہی ہے،ان مسائل کو حل کرنا ضروری ہے،رئیل اسٹیٹ کے بجائے مینو فیکچرنگ اور تجارتی شعبے کو بہتر کیا جائے۔
عالمی بینک نے پاکستان کو مالی وسائل کی تقسیم سے متعلق خرابیاں دور کرنے پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ لیبر فورس یا روزگار کی فراہمی میں خواتین کا حصہ بڑھانا ہو گا،پاکستان میں 22 فیصد خواتین کو روزگار میسر ہے،خواتین کو روزگار کی فراہمی سے جی ڈی پی میں شرح 23 فیصد تک بڑھائی جا سکتی ہے۔
رکاوٹیں دور کرنے سے خواتین کیلئے روزگار کے 73 لاکھ نئے مواقع پیدا ہو سکتے ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ گزشتہ 2 دہائیوں میں پاکستان میں فی کس خام قومی پیداوار کی شرح کم رہی،پائیدار ترقی کیلئے دیرینہ عدم توازن کا مسئلہ ہنگامی بنیاد پر حل کرنے ہو گا۔ عالمی بینک نے پاکستان کا بنیادی مسئلہ سرمایہ کاری اور برآمدات کے بجائے نجی اور حکومتی اخراجات پر انحصار کو قرار دیا اور اشیا کی درآمد پر ٹیکس ڈیوٹیز کی بلند شرح کی نشاندہی بھی کی۔
عالمی بینک نے رپورٹ میں مزید کہا کہ تمام شعبوں کے اندر ڈائریکٹ ٹیکسوں میں ہم آہنگی لانا ہو گی،صنعتی شعبے افرادی قوت میں خواتین کا حصہ 4 فیصد ہے۔ دوسری جانب وزیر خزانہ اسحاق ڈار کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف معاہدے کے تحت 170 ارب کے نئے ٹیکس لگانا ہوں گے،نئے ٹیکس لگانے کیلئے منی بجٹ لانا ہو گا،کوشش ہو گی کہ غریب طبقے پر براہ راست بوجھ نہ پڑے۔ آئی ایم ایف مشن سے مذاکرات ہو گئے ہیں،مذاکرات میں ہر معاملے پر اتفاق ہوگیا ہے،آئی ایم ایف کا ڈرافٹ مل گیا ہے جس کا جائزہ لیں گے۔