خیبر پختونخوا میں خونی سیلاب سے بچنے والے لوگوں کو خطرناک سانپوں کا سامنا

ڈس لیا ہے جس میں سب سے زیادہ ضلع نوشہرہ میں پندرہ افراد ، اسی طرح چارسدہ میں چار جبکہ ڈی آئی خان اور کرک میں ایک ایک شخص کو سانپ نے ڈسا ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ تمام متاثرہ افراد کا علاج کیمپوں میں کیا گیا ہے۔

ڈائیریکٹر پبلک ہیلتھ خیبر پختونخوا نیک داد آفردی کا کہنا ہے کہ سیلابی ریلوں کا پانی جنگلات، پہاڑی سلسوں اور بلوں میں داخل ہونے سے سانپ بھی پانی بہہ گئے ہیں اور سیلاب پانی سے ان علاقوں تک پہنچ گئے ہیں۔

مختلف مقامات پر کیمپوں میں قائم میڈیکل کیمپس میں سانپوں کے کاٹے کی ویکسین بھی میسر نہ تھی جس کی وجہ سے پیر سباق کے علاقے میں ایک شخص کو ایمرجنسی حالات میں ہسپتال منتقل کرنا پڑا۔

ترجمان ہیلتھ ڈیپارٹمنٹ عطاء اللہ کے مطابق شکایات موصول ہونے کے بعد تمام کیمپس میں ویکسین کی دستیابی یقینی بنائی گئی ہے۔

ترجمان وائلڈ لائف عبدالطیف کہتے ہیں کہ سیلاب میں سانپوں کے ساتھ دیگر زیریلے حشرات بھی باہر نکلتے ہیں۔سیلابی پانی میں ایسے زیریلے حشرات نظر نہیں آتے جو انسان کو کاٹ یا ڈس کر کسی بڑے نقصان کا باعث بن جاتے ہیں۔

خیبر پختونخوا کے مختلف علاقوں میں سیلابی ریلے گزرنے کے بعد خطر ناک سانپ نکلنے لگے۔

محکمہ صحت فلڈ ایمرجنسی سرویلنس اینڈ رسپانس کی رپورٹ کے مطابق اب تک 21 افراد کو سانپوں نے ڈس لیا ہے جس میں سب سے زیادہ ضلع نوشہرہ میں پندرہ افراد ، اسی طرح چارسدہ میں چار جبکہ ڈی آئی خان اور کرک میں ایک ایک شخص کو سانپ نے ڈسا ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ تمام متاثرہ افراد کا علاج کیمپوں میں کیا گیا ہے۔

ڈائیریکٹر پبلک ہیلتھ خیبر پختونخوا نیک داد آفردی کا کہنا ہے کہ سیلابی ریلوں کا پانی جنگلات، پہاڑی سلسوں اور بلوں میں داخل ہونے سے سانپ بھی پانی بہہ گئے ہیں اور سیلاب پانی سے ان علاقوں تک پہنچ گئے ہیں۔

مختلف مقامات پر کیمپوں میں قائم میڈیکل کیمپس میں سانپوں کے کاٹے کی ویکسین بھی میسر نہ تھی جس کی وجہ سے پیر سباق کے علاقے میں ایک شخص کو ایمرجنسی حالات میں ہسپتال منتقل کرنا پڑا۔

ترجمان ہیلتھ ڈیپارٹمنٹ عطاء اللہ کے مطابق شکایات موصول ہونے کے بعد تمام کیمپس میں ویکسین کی دستیابی یقینی بنائی گئی ہے۔

ترجمان وائلڈ لائف عبدالطیف کہتے ہیں کہ سیلاب میں سانپوں کے ساتھ دیگر زیریلے حشرات بھی باہر نکلتے ہیں۔سیلابی پانی میں ایسے زیریلے حشرات نظر نہیں آتے جو انسان کو کاٹ یا ڈس کر کسی بڑے نقصان کا باعث بن جاتے ہیں۔

اس لئے عوام احتیاط کریں اور بلا ضرورت پانی میں اترنے سے گریز کریں۔ اس کے ساتھ پانی میں بجلی کے تار بھی گر جاتے ہیں جو اکثر بڑے حادثات کو جنم دیتا ہے۔

محکمہ ہیلتھ کی جانب سے جاری رپورٹ میں سانپوں کے ساتھ سیلاب سے پھیلنے والی دوسری بیماریوں کا بھی ذکر کیا گیا ہے جس میں ڈینگی اور جلد کی امراض کے ساتھ لشمینیا امرض پھیل رہی ہیں اب تک چار ہزار افراد میں جلد کی امراض میں مبتلا ہوچکے ہیں جن کا علاج کیمپوں میں جاری ہیں۔

اس وقت صوبے میں ڈینگی کے ایکٹو کیسز کی تعداد 1352 ہے گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران صوبے کے مختلف اضلاع سے 96 کیسز رپورٹ ہوئے ہیں جن میں سب سے زیادہ کیسز مردان میں پانچ سو کے قریب ہے۔

محکمہ صحت کی جانب سے کیمپوں میں مقیم متاثرین کی مختلف بیماریوں کی تشخیص کے لئے ایک لاکھ افراد کی سکریننگ کی گئی ہے۔

دوسری جانب کیمپوں میں خواتین کی مخصوص بیماریوں کی شکایت آرہی ہے نوشہرہ کے ایک کیمپ میں مقیم پناہ گزین خواتین مختلف بیماریوں میں مبتلا ہوچکی ہیں۔

ماہرین کے مطابق ماہ ایام میں خواتین کی قوت مدافعت کم ہوجاتی ہیں جس کی وجہ سے کئی بیماریاں لاحق ہونے کے خطرات بڑھ جاتے ہیں جو موت تک کا سبب بن سکتے ہیں ۔

محکمہ ہیلتھ کی جاری کردہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ حالیہ سیلاب سے 25 مراکز صحت بھی مکمل طور ہر تبا ہ ہوچکے ہیں تاہم تمام اضلاع کے ڈی ایچ اودفاتر میں ایمرجنسی میڈیکل سینٹرز کا قیام عمل میں لایا گیا ہے جو 24 گھنٹے فعال ہے ساتھ ہی تمام متاثرین کیمپوں میں میڈیکل کیمپس قائم کئے جاچکے ہیں جہاں پر متاثرین کے ہر ممکنہ مدد کو یقنی بنایا جارہا ہے۔

Spread the love

اپنا تبصرہ بھیجیں