پاکستان بڑی تباہی کا اکیلے مقابلہ نہیں کرسکتا، اقوام متحدہ کے ریذیڈنٹ کوآرڈینیٹر کی وزیر خارجہ کے ہمراہ پریس کانفرنس

اسلام آباد: چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی اور وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ مون سون کی غیر معمولی بارشوں کی وجہ سے 72 اضلاع میں 33 ملین سے زائد افراد متاثر ہوئے ہیں، 20 لاکھ ایکڑ پر کھڑی فصلیں تباہ ہو گئی ہیں۔

انہوں نے یہ بات اقوام متحدہ کے ریذیڈنٹ کو آرڈینیٹر جولیان ہارنیس کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ سیلاب میں جاں بحق ہونے الے افراد کے لواحقین کو فی کس دس لاکھ روپے فراہم کیے جا رہے ہیں جب کہ متاثرین سیلاب میں 25 ہزار فی خاندان تقسیم کیے جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ متاثرہ افراد کو بے نظیر انکم اسپورٹ پروگرام کے ذریعے پیسے فراہم کر رہے ہیں۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ ہمارا فوکس فی الوقت متاثرین کو ریسکیو کرنے اور ان کی بحالی کے کاموں پر ہے لیکن جو صورتحال ہے اس میں سیلابی علاقوں سے پانی نکالنے میں ہی کئی ماہ لگ جائیں گے، حالت یہ ہے کہ متاثرین تک کھانا پہنچانا بھی مشکل ہو گیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ بارش اور سیلاب سے ملکی معیشت کو بہت زیادہ نقصان پہنچا ہے۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ سیلابی صورتحال میں فوج اور سول سوسائٹی کے کردار کو سراہتے ہیں، دوست ممالک کی مدد سے ریلیف سرگرمیوں میں مدد ملے گی۔

وزیر خارجہ بلاول بھٹو کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے اقوام متحدہ کے ریذیڈنٹ کو آرڈینیٹر جولیان ہارنیس نے کہا کہ سندھ و بلوچستان کے سیلاب سے متاثرہ علاقوں کا دورہ کیا، حالیہ سیلاب نے لاکھوں افراد کو متاثر کیا، پاکستانی اپنے ہم وطن بھائیوں کی مد د کرنے میں پیش پیش ہیں، این ڈی ایم اے کے ساتھ مل کر سیلاب متاثرین کیلئے کام کر ر ہے ہیں لیکن اس بڑی تباہی کا پاکستان اکیلے مقابلہ نہیں کرسکتا ہے۔

جولیان ہارنیس نے واضح طور پر کہا کہ پاکستا ن کو اس وقت امداد کی سخت ضرورت ہے، ہم اپنے پاکستانی بھائیوں کی مدد میں پیش پیش ہیں، یہ سپر فلڈ موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے ہوا ہے، عالمی برادری کی مدد متاثرین کیلئے ریلیف سرگرمیوں میں معاون ہوگی۔

اقوام متحدہ کے ریذیڈنٹ کوآرڈینیٹر جولیان ہارنیس نے وزیر خارجہ بلاول بھٹو کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں بڑی قابلیت ہے، آنے والے دن بہت سرد ہوں گے، بچوں کیلئے ادویات اور ہنگامی خوراک کی اپیل ہے، پاکستان جیسے ملک میں بڑی سطح پر تباہی مشکل مرحلہ ہے۔

جولیان ہارنیس نے کہا کہ اقوام متحدہ نے پاکستان میں سیلاب متاثرین کی امداد کے لیے 160 ملین ڈالرز کی اپیل کی ہے، امید ہے کہ کی جانے والی اپیل فوری نقصانات کا ازالہ کر سکے گی، دنیا بھر میں حکومتیں جائزہ لے رہی ہیں کہ وہ کیسے پاکستان کی مدد کریں؟

قبل ازیں دفتر خارجہ میں سیلاب متاثرین کے حوالے سے منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیرخارجہ بلاول بھٹو نے کہا کہ پاکستان میں سیلاب سے بے پناہ تباہی ہوئی ، موسمیاتی تبدیلی کے اثرات پاکستان پر بری طر ح مرتب ہوئے ہیں، پاکستان کو عالمی برادری کی مدد کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ سیلابی صورتحال سے پاکستان کا 70 فیصد علاقہ متاثر ہو چکا ہے، جو تباہ کاریاں ہو ئی ہیں وہ ناقابل بیان ہیں، بدقسمتی سے سیلاب سے جہاں مواصلاتی نظام درہم برہم ہوا ہے وہیں کھڑی فصلیں بھی تباہ ہوگئی ہیں، سیلاب متاثرین کی بڑی تعداد کھلے آسمان کے نیچے زندگی بسر کررہی ہے، ہر نیا روز متاثرین سیلاب کے لیے قیامت خیز ہوتا ہے، ان کے لیے خوراک و چھت کی فراہمی اور ان کی بحالی بہت بڑے چیلنجز ہیں۔

چیئرمین پی پی بلاول بھٹو نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 72 اضلاع میں تین کروڑ سے زائد افراد افراد کو سیلابی صورتحال کا سامنا ہے اور ملک میں حالیہ سیلاب کلاؤڈ برسٹ کے باعث آیا ہے۔

وزیر خارجہ نے دفتر خارجہ میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان عالمی حدت کے باعث براہ راست متاثر ہورہا ہے، سیلاب سے سندھ کے بیشتر شہر اور اضلاع ڈوب گئے ہیں، سیلاب متاثرین کے علاقے زیر آب ہیں، لوگ چھتوں سے محروم ہیں، خوراک کی عدم دستیابی ہے اور ایسی صورتحال میں پاکستان کو عالمی برادری کی مدد کی اشد ضرورت ہے۔

وزیر خارجہ بلاول بھٹو نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بارشوں اور سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں بحالی و تعمیر نو کی فوری ضرورت ہے، سیلاب متاثرین کو خوراک، خیموں، مچھر دانیوں اور ادویات کی اشد ضرورت ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ بارشوں و سیلاب سے کھڑی فصلوں اور لائیو اسٹاک کو سخت نقصان پہنچا ہے۔

Spread the love

اپنا تبصرہ بھیجیں