ریکوڈک منصوبے سے پاکستان کو ڈالرز ملنا شروع ہو گئے منصوبے پرکام کرنے والی کمپنی نے صوبائی حکومت کو 3 ملین ڈالر کی پہلی ادائیگی کر دی، منصوبے کے تحت 2028 سے 2032 کے دوران سالانہ تقریباً 7ہزار 800 کلوگرام سونا اور 19 کروڑ کلوگرام تک تانبے کی پیداوار متوقع

 ریکوڈک منصوبے سے پاکستان کو ڈالرز ملنا شروع ہو گئے۔ تفصیلات کے مطابق بیرک گولڈ کارپوریشن نے ریکوڈک منصوبے سے متعلق بلوچستان حکومت کو پہلی ادائیگی کردی ہے۔اعلامیے کے مطابق بیرک گولڈ نے نئی شراکت داری کے فریم ورک کے تحت ریکوڈک پاکستان کے کنٹری منیجر نے صوبائی حکومت کو 3 ملین ڈالر کی پہلی ادائیگی کی۔

ریکوڈک پاکستان کے کنٹری منیجر علی رند نے سیکرٹری معدنیات بلوچستان سیدال لونی کو 3 ملین ڈالر کا چیک دیا۔بلوچستان میں شروع ہونے والے اس منصوبے کے تحت 2028 سے 2032 کے دوران سالانہ تقریباً 7ہزار 800 کلوگرام سونا اور 19 کروڑ کلوگرام تک تانبے کی پیداوار متوقع ہے ۔ منصوبے پرکام کرنے والی کمپنی نہ صرف ملازمتوں کے حصول میں بلوچستان کے مقامی باشندوں کو ترجیح دے گی بلکہ بلوچستان کی عوام کی فلاح و بہبود خصوصاً تعلیم کے فروغ کے منصوبوں پر بھی خطیر سرمایہ کاری کرے گی ۔

اعلامیے کے مطابق بیرک گولڈ نے نئی شراکت داری کے فریم ورک کے تحت ریکوڈک پاکستان کے کنٹری منیجر نے صوبائی حکومت کو 3 ملین ڈالر کی پہلی ادائیگی کی۔ریکوڈک پاکستان کے کنٹری منیجر علی رند نے سیکرٹری معدنیات بلوچستان سیدال لونی کو 3 ملین ڈالر کا چیک دیا۔کمپنی کے مطابق وہ اس وقت منصوبے کے 2010 اور 2011 کے فیزیبلٹی کو توسیع دینے کا کام کر رہی ہے جو 2024 تک مکمل ہو جائے گا اور پیداوار 2028 تک شروع ہونے کا امکان ہے۔

معیشت پر کام کرنے والے پاکستانی ادارے سٹینڈرڈز کیپیٹل سکیورٹی کمپنی کے مطابق اس منصوبے کی کل مالیت ایک ہزار ارب ڈالر کے لگ بھگ ہے۔بیرک گولڈ کارپوریشن نے کوئٹہ میں پراجیکٹ دفتر قائم کر دیا ہے جبکہ منصوبے کے لئے دنیا کے بہترین ماہرین پر مشتمل ٹیم کا انتخاب کیا گیا ہے ریکو ڈک فیلڈ پر انجینئرزابتدائی کام کا آغاز کر چکے ہیں اور کوئٹہ آفس کے لیے بھی بھرتی کا عمل شروع کیا گیا ہے جس میں مقامی لوگوں کی اکثریت ہو گی۔

رپورٹ کے مطابق کمپنی مقامی کمیونٹی کے ساتھ خوشگوار اور بااعتماد تعلقات کے قیام اور ان کی فلاح و بہبود کے لئے بھی اقدامات اٹھائے گی ۔ اس تناظر میں معاہدے کے مطابق علاقے میں سماجی شعبہ کی ترقی کا آغاز کیا جا رہا ہے اور مقامی لوگوں کی فلاح و بہبود کے لئے سرمایہ کاری کی جائے گی ، پرائمری تعلیم فنی تربیت اور نوجوانوں کو متعلقہ شعبہ میں اعلی تعلیم فراہم کی جائے گی اور مقامی بچوں کو سکول تک لے جانا چیلنج کی طور پر لیا جائے گا۔

مقامی لوگوں میں احساس شراکت داری اور اونر شپ اجاگر کرنے کے لئے انہیں معاہدے سے متعلق کاروبار میں شرکت کا موقع دیا جائے گا۔بیرک گولڈ کمپنی کی سائٹ پر اس حوالے سے بتایا گیا ہے کہ یہ دنیا میں تانبے اور سونے کا بڑا منصوبہ بننے جارہا ہے جو دنیا کا سب سے بڑا ایسا منصوبہ ہے جس پر کام جاری ہے۔ریکوڈک سونے اور تانبے کی کان ہے جو بلوچستان کے ضلع چاغی میں واقع ہے اور اندازے کے مطابق اس کان میں 7کھرب ڈالر کی معدنیات کی موجودگی کا امکان ہے۔

اس منصوبے کا 50 فیصد حصہ بیرک کمپنی ، 25 فیصد حصہ پاکستان کے وفاق کے تین کمپنیوں اور 15 فیصد بلوچستان کا ہو گا جبکہ صوبے کو 10 فیصد مزید حصہ بھی دیا جائے گا۔اسی طرح اس منصوبے کا دورانیہ 40 سال پر محیط ہو سکتا ہے اور بیرک کمپنی کے مطابق سالانہ اس کان سے آٹھ کروڑ ٹن سونا اور تانبا نکالا جا سکتا ہے۔کمپنی نے اس حوالے سے مزید بتایا کہ ریکوڈک کے حوالے سے تنظیم نو کا عمل 2022 میں مکمل ہو چکا ہے اور بیرک گولڈ کمپنی اس وقت پروجیکٹ کے ریکوڈک پراجیکٹ کی تشکیل نو دسمبر 2022 میں مکمل ہو چکی ہے۔

کمپنی کے مطابق ریکوڈک کو عالمی معیار کی طویل کان کنی میں ترقی دینے کی طرف یہ ایک اہم قدم ہے جو بیرک کے تزویراتی طور پر اہم تانبے کے پورٹ فولیو کو کافی حد تک وسعت دے گا اور پاکستانی سٹیک ہولڈرز کو نسلوں تک فائدہ پہنچائے گا۔ریکوڈک کی عمر40 سال تک ہونے کا امکان ہے جس میں اعلی معیار کا سونا اور تانبے کی پیداوار ہو گی۔ بیرک گولڈ کمپنی کے مطابق منصوبے کے تعمیر کے دوران 7ہزار 500 افراد کو ملازمت دی جائے گی تاہم جب پیدوار شروع ہو جائے گی تو یہ تعداد 4ہزار تک کر دی جائے گی۔ کمپنی ملازمتوں میں مقامی اور میزبان ملک کی افراد کو ترجیح دے گی۔

Spread the love

اپنا تبصرہ بھیجیں