پاکستانی وزیر خزانہ کے بیان کا تفصیلی جائزہ لیا جا رہا ہے،اس سلسلے میں پاکستان کی طرف سے سرکاری طور پر رابطے کے بعد بھارت کی طرف سے ردِعمل دیا جائے گا۔نئی دہلی میں بھارتی دفتر خارجہ کا موقف
اسلام آباد, بھارت نے کہا ہے کہ پاکستان کے ساتھ تجارتی رابطے بحال کرنے کی کوئی تجویز زیر غور نہیں اور نہ ہی پاکستان کی طرف سے بھارت کے ساتھ اس حوالے سے کوئی رابطہ ہوا ہے۔جنگ اخبار کے مطابق نئی دہلی میں بھارتی دفتر خارجہ کے ایک سینئر آفیسر نے بتایا کہ پاکستان کے وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے بھارت سے سبزیوں کی پاکستان درآمد کے حوالے سے جو بات کی ہے اس سلسلے میں کسی منصوبے پر کوئی پیشرفت نہیں ہو رہی۔
بھارتی سینئر آفیسر نے کہا کہ پاکستانی وزیر خزانہ کے بیان کا تفصیلی جائزہ لیا جا رہا ہے اور اس سلسلے میں پاکستان کی طرف سے سرکاری طور پر رابطے کے بعد بھارت کی طرف سے ردِعمل دیا جائے گا۔وزیر خزانہ نے بھارت سے تجارت کی بحالی کا عندیہ دیا تھا۔
وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے سبزیوں کی قلت اور مہنگائی دور کرنے کے لیے بھارت سے تجارت کی تجویز دے دی۔
پیر کے روز میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مفتاح اسماعیل نے کہا کہ بھارت سے تجارت سے متعلق یہ میرا ذاتی خیال ہے، سبزیوں کی کمی سے نمٹنے کے لیے سیکرٹری خزانہ اورکامرس کو تجاویز دینے کا کہا ہے، میرا ذاتی خیال ہے کہ غیر معمولی حالات ہیں، اگر بھارت سے سبزیاں درآمد کرنا پڑیں تو کریں گے۔ مفتاح اسماعیل نے کہا کہ سیلاب سے10ارب ڈالرکا نقصان ہوا،صرف ریلیف کے لیے ایک ارب ڈالر درکار ہیں۔
واضح رہے کہ سیلاب کے باعث حالیہ چند روز کے دوران ملک میں سبزیوں کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ ہوا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ مارکیٹ میں 60 سے 70 روپے میں فروخت ہونی والی سبزیاں 300 سے 500 روپے تک ہوگئی۔ پیاز 120 روپے سے 160 روپے کلو میں فروخت ہورہی ہے جبکہ ٹماٹر 400 ، لہسن 330 روپے، بیگن 150، کھیرا 150 روپے فی کلو میں فروخت ہورہا ہے۔ مارکیٹ میں بھنڈی 170 روپے ، دھنیا اور پودینے کی گڈی 40 روپے ، ترئی 250 روپے فی کلو اور لوکی فی کلو 150 روپے فی کلو میں دستیاب ہے۔ 70 روپے میں بکنے والی پالک 250 روپے میں فروخت ہورہی ہے جبکہ پھول گوبی 150 روپے فی کلو ، شملہ مرچ 250 روپے فی کلو ہوگئی ہے۔ سلاد پتہ 80 سے 100 روپے کلو فروخت ہونے والا اب 500 روپے کلو کا ہو گیا ہے۔