سستے تیل کی خریداری کی تیاریاں مکمل کر لی گئیں۔میڈیا رپورٹس کے مطابق روس کا وفد جلد پاکستان کا دورہ کرے گا۔روس خام تیل میں دنیا کے برابر یا اس سے بھی زیادہ ڈسکاؤنٹ دے گا۔عالمی مارکیٹ میں خام تیل اور گیس کی حالیہ قیمتوں کو مد نظر رکھتے ہوئے وزارت توانائی نے روس سے خام تیل کی خریداری پر غور شروع کردیا ہے، اس حوالے سے وزارت توانائی نے آئل ریفائنریز سے باضابطہ تجاویز طلب کرلی ہیں۔
وزارت توانائی کی جانب سے بھجوائے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ بتایا جائے کہ روس سے خریداری کی صورت میں تیل کی مقدار اور ادائیگی کا طریقہ کیا ہو گا اور تیل درآمد کرنے پر ٹرانسپورٹیشن اخراجات کیا آئیں گی خط میں پوچھا گیا ہے کہ روس سے خام تیل کی خریداری سے عرب ممالک سے معاہدے تو متاثر نہیں ہوں گی۔
قبل ازیں روس سے تیل اور ایل این جی خریدنے کے حوالے سے اہم پیش رفت ہوئی ہے۔
پاکستان اور روس کے وزارت توانائی کے حکام کے درمیان آن لائن اجلاس ہوا۔اجلاس میں روس سے تیل کی خریداری کے امور پر بات چیت کی گئی۔روسی تیل خریدنے کے سلسلے میں شپنگ، انشورنس کے معاملات پر بات چیت کی گئی۔تیل کی درآمد کے لیے مالی انتظامات پر بھی بات چیت کی گئی۔ روسی وزیر توانائی 19جنوری کو پاکستان کا دو روزہ دورہ کریں گے۔دورے کے دوران تیل کی خریداری سے متعلق امور زیر غور آئیں گے۔
اس سے قبل روس سے تیل کی خریداری کے معاملے پر وفاقی وزراء کے مختلف بیانات سامنے آئے۔گذشتہ روز وزارت پیٹرولم نے روس سے تیل اور گیس خریدنے کے حوالے سے دفتر خارجہ کے ساتھ تفصیلات شیئر کیں،وزارت پیٹرولیم نے وزیر خارجہ بلاول بھٹو کے بیان کے بعد تفصیلات سے آگاہ کیا۔پاکستان میں 3 ریفائنریز روسی خام تیل کو صاف کرنے کی صلاحیت رکھتی ہیں۔
پی آر ایل روسی خام تیل کو ریفائن کرنے کی 50 فیصد صلاحیت رکھتی ہے جبکہ پارکو کے پاس روسی خام تیل کو صاف کرنے کی 30 فیصد صلاحیت ہے۔بائیکو کے پاس روسی خام تیل کو ریفائن کرنے کی 80 فیصد صلاحیت ہے۔ یاد رہے کہ بلاول بھٹو نے امریکی نشریاتی ادارے کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا تھا کہ ہمیں انتہائی مشکل معاشی صورتحال، افراط زر، ایندھن کی قیمتوں کا سامنا ہے۔