شوکت ترین, پی ٹی آئی نے وہی کیا جو بھارت نے کیا، ممنوعہ اورفارن فنڈنگ کی کڑیاں ملتی ہیں یانہیں؟
سابق وزیر داخلہ اورمسلم لیگ ن کے رہنما احسن اقبال کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف کا پروگرام نہ ہوتاتوآج شاید خبرہوتی کہ روپیہ ڈالر کے مقابلے میں 250 پرچلا گیا ہے ،اس سے مہنگائی میں مزید اضافہ ہوتا۔
احسن اقبال نے گزشتہ روز سابق وزیرخزانہ اور پنجاب وخیبرپختونخوا کے وزرائے اعلیٰ کی آڈیو ٹیپ لیک ہونے کے تناظرمیں کہا کہ پاکستان کی معیشت پر10ارب روپے کا ااضافی بوجھ پڑ چکا ہے، ایسے میں شوکت ترین نے عمران خان کی شہہ پرشرمناک اقدام کیا جس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔
پریس کانفرنس سے خطاب میں انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف سے معاہدہ انہی سخت شرائط پرہوا جو پی ٹی آئی طے کر کے گئی تھی، ہم نے اپوزیشن میں اس معاہدے پر بات چیت کے دوران تحفظات کا اظہارکیا تھاکہ یہ بہت شرائط سخت ہیں لیکن تب پی ٹی آئی نے مذاکرات نہیں کیے۔
لیگی رہنما نے کہا کہ آج ہمارے پاس چوائس نہیں تھی کیونکہ پی ٹی آئی خزانے میں کچھ چھوڑکر نہیں گئی تھی۔ اگریہ پروگرام قبول نہ کرتے تو ملک سری لنکا کی طرح نادہندہ ہوجاتا۔
سابق وفاقی وزیر نے گزشتہ حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ 2013 میں فلڈ پروٹیکشن پروگرام جاری تھا جو 2010 کے سیلاب سے ہونے والی تباہ کاریوں کی روشنی میں بنایا گیا، اس کی منطوری مئی 2017 میں مشرکہ مفادات کونسل نے دی اور 2018 سے اس کا آغاز ہونا تھا۔
انہوں نے بتایا کہ اس جامع پلان مییں وفاق نے سالانہ ساڑھے 17 ارب روپے کے قریب خرچ کرنا تھے لیکن گزشتہ 4 سال میں ایک روپیہ نہیں خرچ کیا گیا اگر ایسا ہوتا تو شاید ان تباہ کاریوں کی تعداد نصف ہوتی، انسانی جانیں اور بڑی حد تک زرات کے شعبے میں ہونے والا نقصان بچاسکتے تھے۔
انہوں نے کہا کہ ایک شخص کی انا کی آگ بجھ نہیں پارہی، اسے اقتدار کا اس قدر ہوس ہے کہ پاکستان کی معیشت اور 22 کروڑ عوام کواس آگ میں جھونکنا چاہتا تھا۔شوکت ترین اور پی ٹی آئی نے وہی حرکت کی جو بھارت نےکی، پوری دنیا نے اس پروگرام کو سپورٹ کیا ماسوائے بھارت کے ، اب بتائین ممنوعہ اور فارن فنڈنگ کی کڑیاں ملتی ہیں یا نہیں ؟ یہ ملک اور عوام سے غداری ہے۔
احسن اقبال کے مطابق، یہ وقت مشکل وقت میں سہارا دینے کا وقت ہے، تاجر کمیونٹی آگے بڑھ کر تعمیرنو میں حصہ لے۔ اوورسیز پاکستانی جیسے چاہیں مدد کرسکتے ہیں، نقدرقم کی صورت میں پرائم منسٹرڈونیشن فنڈزمیں جمع کرواسکتے ہیں میدان مین آ کرعمکل کام کرنا چاہیں تو انہیں تمام سہولیات فراہم کی جائیں گی یا پھر وہ این جی اوز کی مدد سے بھی کام کرسکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ تباہی بہت زیادہ ہوئی ہے لیکن ہمارے پاس موقع ہے کہ ہم تعمیر نو کریں اور غربت کے دھبے کچے مکانوں کو ختم کرنے کی کوشش کریں۔