وزیر مملکت برائے خزانہ عائشہ غوث پاشا کا کہنا ہے کہ پاکستان کے ڈیفالٹ ہونے کا کوئی امکان نہیں۔سعودی عرب سے تین ارب ڈالر کے حصول کیلئے بات چیت جاری ہے،جبکہ چین سے بھی تین ارب ڈالر کیلئے بات کر رہے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق عائشہ غوث پاشا نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آئی ایم ایف کی سالانہ تعطیلات چل رہی ہیں لیکن ہم آئی ایم ایف حکام سے بھی رابطے میں ہیں،پاکستان بیرونی ادائیگیوں کی ذمہ داری پوری کرے گا۔
وزیر خزانہ کی آئی ایم ایف حکام سے ڈونرز کانفرنس کے موقع پر ملاقات ہوگی،یہ کانفرنس 9 جنوری کو جنیوا میں ہورہی ہے۔ جبکہ سلیم مانڈوی والا کی زیر صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے اجلاس میں وزیر مملکت عائشہ غوث پاشا نے بتایا کہ معاشی صورتحال کے باعث ایل سیز نہیں کھولی جا رہی تھیں۔
ڈپٹی گورنر اسٹیٹ بینک کا کہنا تھا کہ اسٹیٹ بینک اب ایل سیز کھول رہا ہے،پیٹرولیم مصنوعات،گندم اور دیگر اشیا کی ایل سیز کو ترجیح دے رہے ہیں۔
اجلاس میں ملا کنڈ چیمبر آف کامرس کے نمائندوں نے کہا کہ فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی ایکٹ میں ترمیم کی جائے،ایف بی آر کو پابند کیا جائے کہ وصول کیا گیا ان پٹ ٹیکس واپس کیا جائے۔اگر ٹیکس واپس نہیں کیا جاتا تو اسے ایڈجسٹ کیا جائے،حکومت ہمیں مزید 5 سال کے ٹیکس چھوٹ دے۔ فاروق نائیک کا کہنا تھا کہ آپ کو ٹیکس سے کیوں چھوٹ دی جائے،آپ ٹیکس دینے سے کیوں گریزاں ہیں؟ کمیٹی نے ٹیکس چھوٹ معاملے پر آئندہ اجلاس میں ایف بی آر حکام کو طلب کر لیا۔
یاد رہے کہ وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار بھی واضح کر چکے ہیں کہ پاکستان کے ڈیفالٹ ہونے کا کوئی امکان نہیں۔سنگین مسائل ہیں لیکن ہم نے پاکستان کو بھنور سے نکالنا ہے اور پاکستان کا مستقبل بہت روشن ہے،ہماری اپنی کمزوریوں اور پالیسیوں کی وجہ سے ملک نیچے جاتا ہے۔تین ماہ سے ایک بات روز سنتے ہیں کہ پاکستان ڈیفالٹ کرجائے گا یہ ماضی کا پاکستان نہیں،کیوں ڈیفالٹ کرجائے گا،لوگ اس طرح کی باتوں پر توجہ نہ دیں۔